ماتحت عدالتوں میں زیادہ کیس پھنسے ہوئے ہیں، ایکسپرٹس
گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ حکومت نے پروسیجر بلڈوز کرنا تھا، جب طاقت آپ کے ہاتھ میں ہے تو کیوں نہ بلڈوز کیا جائے، اپنی طاقت کا پورا استعمال کرنا چاہیے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں 34 اور اسلام آباد ہائیکورٹ میں12جج ہو جائیں گے کیونکہ وہ 6 مسئلہ بنے ہوئے تھے۔
تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ ججوں کی تعداد بڑھانے کی جو وجہ بتائی جا رہی ہے کہ مقدمات کی رفتار سست تھی اس سے رفتار بڑھے گی، دیکھتے ہیں کتنی رفتار بڑھے گی، ماتحت عدالتوں میں جہاں سب سے زیادہ کیس پھنسے ہوئے ہیں میں بھی اسی طرح پچاس پچاس، سو سو بڑھا دیں کہ ان کی رفتار بھی بڑھ جائے، ان کو روزگار بھی مل جائے گا۔
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ قانون بنانے کا فیصلہ حکومت کرتی ہے اور پارلیمنٹ اسے پاس کرتی ہے، پارلیمنٹ کے ایک ایوان سے یہ بل پاس ہو چکے ہیں، پھر وزیراعظم صدر مملکت کو ایڈوائس بھیجیں گے اورمیرے خیال میں صدر مملکت آج رات ہی اس تجویز پر دستخط کر دیں گے۔
تجزیہ کار نوید حسین نے کہاکہ اتنی سرعت کے ساتھ جو قانون سازی ہو رہی ہے عوام کے مفاد میں قانون سازی میں اتنی سرعت دکھائی جاتی تو میرے خیال میں ہم اس کی تعریف کر رہے ہوتے، یہ جماعتیں جو ہیں ان کی سولہ ماہ کی جو پی ڈی ایم کی حکومت ہے اس کو ملا کر کہہ رہا ہوں ایک ایک دن میں درجنوں بل پاس ہوئے۔
شاہد خاقان عباسی جو اس وقت مسلم لیگ (ن) کے ساتھ تھے وہ باہر نکل کر کہتے ہیں کہ ہمارے سر شرم سے جھک گئے، پیپلزپارٹی کے رہنما رضا ربانی مگر مچھ کے آنسو بہا رہے ہیں کہ پتہ نہیں ہم نے کیا کردیا ۔