امریکا میں صدارتی دوڑ جیت کر ڈونلڈ ٹرمپ نے کامیابی حاصل کرلی ہے اور وہ ایک بار پھر امریکا کے صدر بن گئے ہیں۔
امریکا میں صدارتی انتخاب کے لیے ووٹنگ کے بعد نتائج کا عمل تاحال جاری ہے، تاہم ڈونلڈ ٹرمپ کم از کم مطلوبہ الیکٹورل ووٹ حاصل کرکے کامیاب ہو گئے ہیں۔ متعدد ریاستوں انڈیانا، کینٹکی، جیارجیا، اوہائیو، ورجینیا اور کیرولینا میں پولنگ مکمل ہوچکی ہے اور ووٹوں کی گنتی اور نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے۔
اب تک کے نتائج کے مطابق ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ 292 الیکٹورل ووٹ لے کر صدر بننے میں کامیاب ہو گئے ہیں جب کہ ان کی مدمقابل کملا ہیرس 224 ووٹوں کے ساتھ ان سے پیچھے ہیں۔
نتائج کی تازہ صورت حال کے مطابق ٹرمپ جلد ہی اپنے حامیوں سے خطاب کریں گے جب کہ کملا ہیرس نے خطاب نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وہ انتخابی نتائج کے حوالے سے آج شام اپنا بیان جاری کریں گی۔
رپورٹس کے مطابق ٹرمپ نے اہم ریاستوں نارتھ کیرولائنا، جیارجیا اور پنسلوانیا میں کامیابی حاصل کرلی ہے، جسے ٹرمپ کے حق میں بڑی پیش رفت سمجھا جا رہا ہے۔ تینوں ریاستوں کو سوئنگ اسٹیٹ مانا جاتا ہے، جن کے نتائج مجموعی رزلٹ پر اثر انداز ہوتے ہیں۔
دوسری جانب ڈیموکریٹک امیدوار کملا ہیرس نے ورجینیا میں کامیابی حاصل کرلی ہے۔ یاد رہے کہ 2020ء میں بھی یہاں سے ڈیموکریٹ امیدوار جوبائیڈن کامیاب ہوئے تھے۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ریاست انڈیانا اور کینٹکی میں سابق صدر اور ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو برتری حاصل ہے تاہم ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ کینٹکی میں گنتی کا عمل 21 فیصد مکمل ہوا ہے، جس کے مطابق کملا ہیرس دو لاکھ 9 ہزار745 (54.1 فیصد) جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ ایک لاکھ 72 ہزار 720 (44.4 فیصد) ووٹ حاصل کرچکے ہیں۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق انڈیانا میں 60 فیصد ووٹوں کی گنتی مکمل ہوگئی جہاں کملا ہیرس کو 49.7 فیصد کے ساتھ برتری حاصل ہے جبکہ ٹرمپ 48.6 فیصد کے ساتھ پیچھے ہیں۔
انڈیانا میں ڈونلڈ ٹرمپ نے 2020 میں جوبائیڈن کو 7 فیصد اور 2016 میں ہیلری کلنٹن کو 19 فیصد کے مارجن سے شکست دی تھی۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق جیارجیا میں 3 فیصد ووٹوں کی گنتی تک ڈونلڈ ٹرمپ کو اب تک برتری حاصل تھی، جہان ٹرمپ کو 91 ہزار 381 ووٹ (51 فیصد) جبکہ کملا ہیرس کو 87 ہزار 32 (48.5) فیصد ووٹ ملے ہیں۔
امریکی خبرایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق اب تک کے نتائج کے مطابق سابق صدر اور ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو 277 الیکٹورل ووٹ حاصل ہیں جبکہ ڈیموکریٹس کی امیدوار کملا ہیرس 226 الیکٹورل ووٹ کے ساتھ پیچھے ہیں۔
سینیٹ کے انتخابات میں بھی ری پبلکنز کو برتری حاصل ہے اور اب تک موصول نتائج کے مطابق 51 نشستوں پر برتری حاصل ہے، ڈیموکریٹس کو 43 نشستیں مل رہی ہیں، ایوان نمائندگان کے لیے انتخاب میں بھی ری پبلکنز 183 نشستوں کے ساتھ واضح برتری لیے ہوئے ہیں جبکہ ڈیموکریٹس نے 153 نشستیں حاصل کرلی ہیں۔امریکی خبر ایجنسی کے مطابق گورنرز کے انتخاب میں ری پبلکنز کو 25 جبکہ ڈیموکریٹس کو 22 ریاستوں میں برتری ہے۔
امریکی صدارتی الیکشن میں سب سے پہلا نتیجہ ایک قصبے سے آیا جہاں گزشتہ 60 کی دہائی سے رات گئے ووٹنگ کا عمل شروع ہوجاتا ہے۔
نیو ہیمپشائر کے اس چھوٹے سے قصبے ڈکسوائل نوچ میں ووٹرز کی تعداد صرف 6 ہے جن میں سے 3 ووٹ کملا ہیرس جب کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی اتنے ہی ووٹ ملے۔
گزشتہ صدارتی الیکشن 2020 میں یہاں سے جوبائیڈن کو تمام 5 ووٹ ملے تھے لیکن اس بار ووٹر کی تعداد 6 ہوگئی اور ٹرمپ نے اس حلقے میں مقابلہ تین تین سے برابر کردیا۔
قبل ازیں امریکا کے تمام علاقوں میں ووٹنگ کا عمل اپنے اپنے مقامی وقت پر شروع ہوا تھا تاہم اس سے پہلے ہی قبل از وقت پولنگ اور ای میل ووٹنگ کے ذریعے7 کروڑ سے زائد ووٹرز حقِ رائے دہی استعمال کرچکے تھے۔
یاد رہے کہ امریکی صدر بننے کے لیے کسی بھی امیدوار کو 538 الیکٹورل ووٹ میں سے کم از کم 270 ووٹ حاصل کرنا ہوتے ہیں اور ٹرمپ نے میجک نمبر حاصل کرلیا۔