(تحریر: عائشہ امتیاز)
80 کی دہائی کا مشہور گانا ہے:
دھوپ میں نکلا نہ کرو، روپ کی رانی
کہیں گورا رنگ کالا نہ پڑ جائے
خواتین اور حسن کو لازم و ملزوم سمجھا جاتا ہے۔ یہ آج کی بات نہیں، صدیوں کی روایت ہے۔ مگر سچ تو یہ ہے کہ اس حسن کو پانے اور برقرار رکھنے کےلیے خواتین کو بڑے جتن کرنے پڑتے ہیں۔ کیوں کہ ان کے اردگرد ہی ایسے کئی عوامل موجود ہیں جو حسن کے دشمن ہیں، ان میں سرفہرست ہے دھوپ۔
دھوپ کے فوائد سے کسی کو انکارنہیں، یہ وٹامن ڈی کا بہت اچھا ذریعہ ہے، جراثیم کش ہے اور لاتعداد معاملات میں انسان کی مددگار۔ مگر جلد کےلیے اس کے نقصانات اٹل ہیں۔ اوزون لیئر میں ہونے والے شگاف نے زمین تک پہنچنے والی الٹرا وائلٹ شعاعوں کی تعداد میں اضافہ کردیا ہے۔ اگر یہ زیادہ دیر تک جلد پر پڑتی رہیں تو اسے کئی قسم کے نقصانات پہنچاسکتی ہیں جن میں جلد کی عمومی بیماریوں سے لے کر جلدی کینسر تک شامل ہیں۔
گزرتے وقت کے ساتھ سن اسکرین کے استعمال کی افادیت بڑھتی جارہی ہے۔ یہ لوشن یا کریم ہوتی ہے جس کا کام سورج کی مضرِ صحت شعاعوں کو جلد تک پہنچنے سے روکنا ہے۔ کاسمیٹکس مصنوعات بنانے والی کمپنیاں اسے حسن کی نگہداشت کرنے والی پروڈکٹ قرار دیتی ہیں۔ اس کے استعمال سے جلد کو پہنچنے والے فائدے نظر بھی آتے ہیں۔ مگر یہ بھی سچ ہے کہ تمام کیمیائی اشیاء کی طرح اس کے بھی کچھ نقصانات ہیں۔ اس مضمون میں ان ہی کے متعلق بات کرتے ہیں۔
الٹرا وائلٹ شعاعوں سے حفاظت:
سن اسکرین جلد پر جو حفاظتی تہہ بنادیتی ہے وہ کئی قسم کی الٹراوائلٹ شعاعوں مثلاً UVA, UVB وغیرہ سے تحفظ فراہم کرتی ہے۔ ورنہ یہ شعاعیں جلد تک براہ راست پہنچ جائیں تو جھریاں، چھائیاں اور داغ دھبے کے علاوہ کینسر کا باعث بھی بن سکتی ہیں۔
عمر رسیدگی کے عمل کو سست کرنا:
باقاعدگی سے سن اسکرین کا استعمال جلد کو قبل از وقت بڑھاپے سے بچاتا ہے۔ کیوں کہ سورج کی شعاعیں جلد کی لچک کو کم کردیتی ہیں جس سے جھریاں نمودار ہوتی ہیں۔
جلد کے کینسر سے تحفظ:
تحقیق سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ سن اسکرین کا باقاعدگی سے استعمال جلد کے کینسر سے محفوظ رکھنے میں مددگار ہوتا ہے۔ خاص طور پر وہ لوگ جو دن کے اوقات میں زیادہ وقت سورج کی شعاعوں کا براہ راست سامنا کرتے ہیں، انہیں اپنی جلد کے حساب سے سن اسکرین کا استعمال ضرور کرنا چاہیے۔
جلد کی رنگت برقرار رکھنا:
سن اسکرین جلد کو دھوپ سے جلنے سے نہ صرف بچاتی ہے بلکہ جلد پر دھبے اور اس کی رنگت خراب ہونے سے بھی محفوظ رکھتی ہے۔
بعض کیمیائی اجزا کے نقصان دہ اثرات:
بازاروں میں کچھ ایسے سن اسکرین موجود ہیں جو مکمل تحقیق کے بغیر بننے کے باعث یا کاروباری فائدے کی خاطر اپنے اندر ایسے کیمیکلز رکھتے ہیں جو انسان کو کئی طرح سے نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ کئی تحقیقات اس بات کو ثابت کرتی ہیں کہ اوکسی بینزون (oxybenzone) نامی کیمیکل کی سن اسکرین میں موجودگی جلد کی الرجی یا رنگت خراب کرنے کا باعث بن سکتی ہے۔ اسی طرح آکٹینوکسٹ (octinoxate) جسم میں موجود ہارمونز کے عدم توازن کا باعث بن سکتا ہے۔
الرجی کا امکان:
کچھ لوگوں کی جلد سن اسکرین میں موجود مخصوص کیمیکلز سے الرجی کا شکار ہوسکتی ہے، جس کے نتیجے میں جلد پر خارش، سرخی اور جلن پیدا ہوسکتی ہے۔ حساس جلد رکھنے والے افراد کو اس ضمن میں بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
وٹامن ڈی کی کمی:
سن اسکرین کا مستقل استعمال سورج کی روشنی کو جلد تک پہنچنے سے روکتا ہے، چناچہ جسم میں دھوپ کی مدد سے پیدا ہونے والے وٹامن ڈی کی پیداوار میں کمی ہوسکتی ہے۔ نتیجتاً ہڈیوں کی بیماریوں اور صحت کے دیگر مسائل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
بہرحال، سن اسکرین کے استعمال کے فوائد، نقصانات سے کہیں زیادہ ہیں، بالخصوص اگر اسے صحیح طریقے اور مناسب مقدار میں استعمال کیا جائے۔ تاہم سن اسکرین کے انتخاب میں اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ اس میں شامل اجزا کو دیکھ کر اور جلد کے معالج سے مشورے کے بعد ہی استعمال کیا جائے۔ معدنی اجزا پر مشتمل سن اسکرین اب تک سب سے محفوظ تصور کیا جاتا ہے، اس کے علاوہ دھوپ سے بچاؤ کے عام طریقے مثلاً کڑی دھوپ میں ننگے سر نکلنے سے گریز اور جسم کو مکمل ڈھانپنے والے لباس زیب تن کرنا بھی معاون ثابت ہوتا ہے۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔