پی آئی اے انتظامیہ سیپ کے وائیڈ باڈی ہینگر میں واقع دفتر کو سیل کرنے پہنچ گئی لیکن انجینئرز نے خود ہی دفتر کو تالے لگا کر سیل کر دیا۔
بدھ کی سہ پہرقومی ائیرلائن شعبہ سکیورٹی کی ٹیم اصفہانی ہینگر کے قریب واقع سوسائٹی آف ائیرکرافٹ انجینئرزکے دفتر کو سیل کرنے پہنچی، اطلاع ملنے پرانجینئرز بڑی تعداد میں سیپ کے دفتر پہنچے تاہم کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما نہیں ہوا اور انجینئرز نے خود ہی دفتر کو تالے لگائے۔
سوسائٹی آف ائیرکرافٹ انجینئرزکے سیکریٹری جنرل اویس خان جدون کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کی کرپشن بے نقاب کرنے پر انتظامیہ بوکھلا کر اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی اور غیرقانونی قدم اٹھارہی ہے، انتظامیہ کے لوگ بغیر کسی تحریری آرڈرکے دفتر سیل کرنے پہنچے۔
ترجمان پی آئی اے کے مطابق سیپ کےدفتر کو سیل کرنے کے انتظامی تحریری آرڈر موجود ہیں، ترجمان پی آئی اے نے سوسائٹی آف ائیر کرافٹ انجنئیرز (سیپ)کی جانب سے پریس کانفرنس میں لگائے گئے الزامات کی تردید کی۔
ان کا کہناتھا کہ سوسائٹی آف ائیرکرافٹ انجینئرز کی نئی منتخب باڈی کی جانب سے قومی ائیر لائن کے خلاف ہرزہ سرائی افسوسناک ہے، سوسائٹی کے نومنتخب صدر کی جانب سے پی آئی اے فضائی بیڑے میں شامل طیاروں 10انجنوں کو کوڑیوں کے مول فروخت کرنےکی بات میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔
پی آئی اے انتظامیہ شفافیت پر یقین رکھتی ہے اور جن طیاروں کے انجن فروخت کرنے کی بات کی جارہی ہے وہ انجن مکمل طور پر ناکارہ ہیں اور تمام قواعد وضوابط کے تحت ان ناکارہ انجنوں کی فروخت کے لیے ٹینڈر جاری کیا گیا ہے جوکہ ایوی ایشن انڈسٹری میں ایک معمول کی کارروائی ہے۔
اس ضمن تمام مروجہ پبلک پروکیورمنٹ قوانین کی مکمل پیروی کی گئی ہے اور ابھی یہ کام جاری ہے۔