کراچی:
وزیراعلیٰ سندھ نے حالیہ بارشوں اور سیلاب سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار چھ شاہراہوں کی تعمیر کےلیے 6 ارب 63 کروڑ روپے کی منظوری دے دی۔
وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کی زیر صدارت سندھ کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں متعدد اہم فیصلوں کی منظوری دی گئی، فیصلوں کے تحت لاڑکانہ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے سرپلس پول میں بھیجے گئے ملازمین کی تنخواہ اور دیگر واجبات کی ادائیگی کےلیے کروڑ 19 لاکھ روپے کی منظوری دی گئی۔
کابینہ نے جامشورو میں بجلی کی فراہمی کے پروگرام کےلیے 6 کروڑ 80 لاکھ روپے کی بھی منظوری دی، فریئر ہال میں ادبی کانفرنس کےلیے 40 لاکھ روپے بھی منظور کیے گئے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے حالیہ بارشوں اور سیلاب سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار چھ شاہراہوں کی تعمیر کےلیے 6 ارب 63 کروڑ روپے کی منظوری دے دی۔ ان منصوبوں میں 3 کلومیٹر جوہی تا چھینی روڈ، 5 کلو میٹر جوہی ، واہی پاندھی سے گولو فقیر، 9 کلومیٹر بید سے میاں نصیر محمد کلہوڑو روڈ ضلع دادو شامل ہیں۔
، 27 کلومیٹر چمبڑ سے میرواہ براستہ سنجھر چانگ، 17.6 کلومیٹر ٹنڈو الہ یار، ٹنڈو آدم شہداد پور روڈ ضلع سانگھڑ، 51 کلومیٹر نوری آباد تا جھرک ملاکاتیار روڑ براستہ جھمپیر فلائی اوور، 3 کلومیٹر طویل سجاول شہر کا روڈ شامل ہیں۔ چوٹیاریوں ڈیم تک جانے والے سانگھڑ چوٹیاریوں روڈ اور اس سے جڑنے والے روڈوں کی تعمیر کےلیے سوا ارب روپے کی منظوری دی گئی۔
سندھ کابینہ نے سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایکٹ 2014 کے تحت سندھ ماحولیاتی تحفظ کونسل کے قیام کی بھی منظوری دی۔ کونسل 25 سرکاری اور غیرسرکاری ارکان پر مشتمل ہوگا جن کی تقرری 3 سال کےلیے کی جائےگی، کونسل کے چیئرپرسن وزیراعلیٰ خود یا ان کے مقرر کردہ شخص ہوں گے جبکہ وزیر محکمہ تحفظ ماحولیات وائس چیئرپرسن ہوں گے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ حکومت سندھ نے سندھ ماحولیاتی تحفظ پالیسی 2022 نافذ کی ہے اور اس پر عملدآمد کےلیے فریم ورک اور ایکشن پلان بھی ترتیب دیا ہے۔ محکمہ موسمیاتی تبدیلی کے ڈائریکٹوریٹ جنرل کو مزید بھرتیوں کے ذریعے اپ گریڈ کرنے کا عمل جاری ہے۔
ای اسٹیمپنگ کے بارے میں کابینہ کو بتایا گیا کہ ای اسٹیمپنگ سسٹم پر عملدرآمد، آپریشن اور میٹی ننس کےلیے سندھ بورڈ آف ریوینیو اور پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ ( پی آئی ٹی بی) کے درمیان معاہدہ طے پایا تھا۔ معاہدہ 4 اکتوبر 2021 تا 3ا کتوبر 2024 تک 3 سال کےلیے کیا گیا تھا اور اس کی سالانہ فیس 4 کروڑ 80 لاکھ روپے تھی۔
کابینہ نے پی آئی ٹی بی کے ساتھ معاہدے میں 6 ماہ توسیع کی بھی منظوری دی اس دوران صوبائی انفارمیشن ٹیکنالوجی ای سسٹم چلانے کی اپنی صلاحیتوں کو بہتر بنائےگا۔ کابینہ نے محکمہ صحت کی جانب سے نجی شعبے سے لیے گئے انٹیگریٹڈ ہیلتھ سروسز کے ملازمین کی تنخواہوں، اخراجات اور واجبات کےلیے 42 کروڑ 57 لاکھ روپے کی منظوری دے دی۔
وزیراعلیٰ نے واجبات کی تصدیق کےلیے محکمہ صحت کی کمیٹی بنانے کی بھی ہدایت کی، کابینہ کو بتایا گیا کہ خیرپور میڈیکل کالج کے بنیادی اور کلینیکل میڈیکل سائنسز کے ارکان کا کنٹریکٹ نومبر 2024 میں ختم ہو رہا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے فیکلٹی ممبر کے کنٹریکٹ میں 6 ماہ کی توسیع کرتے ہوئے محکمہ صحت کو ہدایت کی کہ وہ چھ ماہ کے اندر اندر سندھ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے فیکلٹی ممبر بھرتی کرلے۔
اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے 64 فیکلٹی ممبرز کی اسامیاں جن میں 28 بیسک میڈیکل سائنسز جبکہ 35 کلینیکل سائنسز کی ہیں پہلے ہی سندھ پبلک سروس کمیشن کو بھجوائی گئی ہیں جبکہ خیرپور میڈیکل کالج کے پاس گریڈ 1 سے 4 تک کی 105 اسامیاں ہیں جن میں سے صرف 48 ملازمین کام کر رہے ہیں جبکہ 57 اسامیاں خالی ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ صحت کو ضروری کارروائی کے بعد بھرتیوں کا عمل شروع کرنے کی ہدایت کی۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ 57 خالی اسامیاں پُر کرنے سے کالج پر 2 کروڑ 67 لاکھ روپے کا بوجھ پڑے گا۔
صحت مراکز کے بارے میں کابینہ کو بتایا گیا کہ محکمہ صحت نے 13 صحت مراکز ( 5 ضلع سجاول اور 8 ضلع ٹھٹھہ) مسابقتی عمل کے بعد میڈیکل ایمرجنسی ریزیلنس فاؤنڈیشن ( ایم ای آر ایف) کے حوالے کردیے ہیں۔ معاہدے پر 19 مارچ 2015 میں دستخط کیے گئے تھے جس کے دوران 5 صحت مراکز کے انتظامی اور مالی اختیارات دوبارہ محکمہ صحت نے حاصل کرلیے تھے۔
ٹھٹھہ میں 8 صحت مراکز لیاقت یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز جامشورو کے حوالے کیے جائیں گےجو ٹھٹھہ میں میڈیکل کالج بھی قائم کر رہی ہے۔ لیاقت یونیورسٹی کو ٹیچنگ اسپتال قائم کرنے کی مہلت دینے کے لیے صحت مراکز کی موجودہ انتظامیہ کے ساتھ معاہدے میں چھ ماہ توسیع کی بھی منظوری دی گئی۔