عمران خان کی رہنماؤں سے ملاقات نہ کروانے پرتوہین عدالت کی درخواست؛ سپرنٹینڈنٹ اڈیالہ جیل طلب

اسلام آباد ہائی کورٹ میں عدالتی حکم کے باوجود ملاقات نہ کروانے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی

اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی) کی رہنماؤں سے ملاقات نہ کروانے سے متعلق توہین عدالت کی درخواست پر سپرنٹینڈنٹ اڈیالہ جیل کو کل طلب کرلیا۔

جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے بانی پی ٹی آئی کی سیاسی رہنماؤں سے عدالتی حکم کے باوجود ملاقات نہ کرانے پر توہینِ عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے جیل سپرنٹینڈنٹ اڈیالہ کو کل 10 بجے طلب کر لیا۔ عمران خان کی جانب سے ایڈووکیٹ فیصل چوہدری عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ پہلے اسی عدالت سے آرڈر ہو چکے ہیں۔جیل رولز کے مطابق عدالت نے آرڈر جاری کیے تھے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ اب کیا صورتحال ہے جس پر فیصل چوہدری نے جواب دیا کہ پارٹی کے سیاسی رہنماؤں سے میٹنگ پھر کینسل کردی گئی ہیں۔ ہم بار بار اس عدالت کو تکلیف دیتے ہیں لیکن مجبوراَ ہمیں یہاں آنا پڑتا ہے۔

عمران خان کے وکیل کا مزید کہنا تھا کہ اسی عدالت نے 3 وکلا پر مشتمل کمیشن بھی قائم کیا تھا لیکن عمل درآمد نہیں ہورہا۔ پارٹی رہنماؤں شبلی فراز، عمر ایوب اور اسد قیصر کو ملنے نہیں دیا گیا۔

عدالت نے استفسار کیا کہ درخواست گزار اب کسی کیس میں سزا یافتہ تو نہیں  جس پر بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے جواب دیا کہ درخواست گزار کسی کیس میں سزا یافتہ نہیں انڈر ٹرائل قیدی ہے۔ عدالت نے اسٹیٹ کونسل سے استفسار کیا کہ کیا وجہ ہے کہ باربار ایسا ہوتا ہے۔ ہمارے حکم کے باوجود اگر پٹیشن آتی ہے تو ہم نے لکھا تھا کہ اسٹیٹ پر جرمانہ ہوگا۔

درخواست میں سیکرٹری داخلہ، ہوم سیکرٹری پنجاب اور سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو فریق بنایا گیا ہے۔ عدالت نے جیل سپرنٹینڈنٹ کو طلب کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کردی۔

Load Next Story