اسلام آباد:
ایس آئی ایف سی کے تعاون سے حکومت پاکستان نے خوراک اور دودھ کی پیداوار میں اضافہ کرنے کے لیے زراعت اور لائیو اسٹاک کے شعبوں میں آسٹریلیا کی مہارت سے استفادہ کرنے کا ارادہ کیا ہے۔
زراعت کے شعبے میں جدید ٹیکنالوجی، معیاری بیج اور اناج کے ذخیرہ کے نئے طریقوں اور تجربات کے لیے آسٹریلوی تکنیکی معاونت درکار ہے۔
اسی سلسلے میں حکومت نے فصلوں کی فی ایکڑ پیداوار کو بڑھانے کے لیے 400 ارب روپے مختص کیے ہیں جن میں کسان کارڈ، گرین ٹریکٹر اور شمسی توانائی کے منصوبے شامل ہیں۔
اس کے علاوہ، حکومت لائیو اسٹاک کے منصوبوں میں 20 ارب روپے کی سرمایہ کاری کر رہی ہے جس میں لائیو اسٹاک فارمر کارڈ متعارف کرانا اور مویشیوں کی بیماری سے نمٹنے کی حکمت عملی بھی شامل ہے۔
مویشیوں کی بیماری کے اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے بیماری سے پاک گوشت کی برآمد کو یقینی بنانے کے لیے 400,000 بچھڑوں کی افزائش نسل کا ہدف بھی مقرر کیا گیا ہے۔
یہ اقدامات پاکستان کے زرعی شعبے کو مضبوط کرنے، غذائی تحفظ کو بہتر بنانے اور معاشی استحکام کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کریں گے۔
اس کے علاوہ، جنگلات کی بحالی کے لیے بھی ڈرون کے ذریعے نگرانی اور جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے عوامی آگاہی مہمات کے لیے پاکستان میں آسٹریلوی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
آبی زراعت کے شعبے میں 100 ایکڑ کے رقبے پر جھینگے کی افز ائش کے لیے آسٹریلوی مہارت کی مدد سے ایک پائلٹ پروجیکٹ کا آغاز کیا گیا ہے جس کے نتیجے میں سالانہ 100 ٹن پیداوار کی توقع کی جا رہی ہے۔
اسموگ کنٹرول پروگرام کے تحت کسانوں کو 5 ارب روپے کی جدید مشینری کی فراہمی کے علاوہ دھان کی باقیات کے دوبارہ استعمال کی ترغیب بھی شامل ہے۔
ایس آئی ایف سی کی کاوشوں اور حکومتی اقدامات کی بدولت آسٹریلوی مہارت کو پاکستان کے زرعی شعبے میں متعارف کرایا جا رہا ہے جو سموگ کنٹرول، غذائی تحفظ، اور بیج کے معیار میں نمایاں بہتری لانے کی ضمانت ہے۔