کراچی:
طبی ماہرین نے کہا ہے کہ ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں ایک سال کے دوران ساڑھے 3 لاکھ افراد فالج کا شکار ہوجاتے ہیں اور ان میں سے تقریباً 40 فیصد لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔
کراچی میں ڈاؤیونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے نیورولوجی ڈپارٹمنٹ کی جانب سے آگاہی واک کا انعقاد کیا گیا، جس میں مختلف ڈپارٹمنٹس کے ڈائریکٹرز، ڈاکٹروں اور فیکلٹی کی بڑی تعداد شریک تھی۔
اس موقع پر اسٹروک نیورولوجسٹ ڈاکٹرانعام خدا نے کہا کہ اسٹروک یونٹس قائم کیے گئے ہیں اور اس حوالے سے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جا رہا ہے، اسی سلسلے میں آج آگاہی واک کا انعقاد کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: فالج سے متاثر ہونے کے بعد دو گھنٹے میں علاج شروع کرادینا بہت اہم ہے ڈاکٹرنصراللہ میمن
انہوں نے کہا کہ فالج کے متعلق آگاہی بہت ضروری ہے کیونکہ 90 فیصد کیسز میں اس سے بچاؤ ممکن ہوتا ہے۔
ڈاکٹر انعام نے کہا کہ اس سلسلے میں بلڈ پریشر، ذیابیطس کو کنٹرول کیا جائے، خون میں چربی کی مقدار کولیسٹرول کو کم کیا جائے، پھل اور سبزیاں استعمال کی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ 30 سال سے زائد العمر افراد کو سال میں ایک مرتبہ شوگر لازمی چیک کروانی چاہیے تاکہ فالج سے بچا جاسکے، فالج سے بچاؤ کے لیے روزانہ آدھا گھنٹہ واک کریں اور نشہ آور چیزیں، سگریٹ، پان، گٹکا، ویپ وغیرہ ان سب سے پرہیز کریں۔
ڈاکٹر انعام نے کہا کہ 70 سے 80 فیصد کیسز میں ایسا ہوتا ہے کہ خون کی نالیاں تنگ ہوجاتی ہیں اور خون کا لوتھڑا، بہاؤ کو روک دیتا ہے اور دیگر اعضا تک نہیں پہنچ پاتا۔
مزید پڑھیں: 2030 تک فالج سے سالانہ عالمی اموات 50 لاکھ تک پہنچ سکتی ہیں
ان کا مزید کہنا تھا کہ کسی مریض کو جب فالج کا اٹیک ہوتا ہے تو اس میں وقت کی بہت زیادہ اہمیت ہوتی ہے، خون جب تک دماغ تک نہیں پہنچ پاتا تو وہ حصہ مفلوج ہوجاتا ہے جس کے لیے مریض کو جلد از جلد اسپتال پہنچانا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ فالج کے علاج کا خاص انجیکشن اورعلاج فراہم کرنے کے لیے ابتدائی 4 سے ساڑھے 4 گھنٹے اہم ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر طارق فرمان نے کہا کہ ہر سال دنیا بھر میں ایک کروڑ20 لاکھ افراد فالج کا شکار ہوجاتے ہیں، ان میں سے60 لاکھ افراد لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں یہ تعداد 3 لاکھ کے قریب ہے اورفالج سے متاثرہ مریض بچ بھی جائے تو اپاہج ہوجاتا ہے اور اس کی دیکھ بھال میں بہت مشکلات پیدا ہوتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر فالج اور دل کے دورے سے بچنا چاہتے ہیں تو صحت مند طرز زندگی اپنائیں۔