اسلام آباد:
چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت انسداد دہشت گردی عدالتوں کے انتظامی ججز کا اہم اجلاس ہوا جس میں انکشاف ہوا کہ اس وقت ملک بھر میں انسداد دہشت گردی کے 2273 مقدمات زیر التواء ہیں صرف صوبہ سندھ میں 1372 انسداد دہشت گردی مقدمات فیصلوں کے منتظر ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالتوں کے انتظامی ججز کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا جس کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں پانچوں ہائی کورٹس کے انتظامی ججز نے شرکت کی۔ اجلاس میں انسداد دہشت گردی مقدمات کی صورتحال اور درپیش چیلنجز کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں انسداد دہشت گردی مقدمات میں انصاف کی جلد فراہمی کیلئے تجاویز پر غورہوا، اجلاس میں سپریم کورٹ کے چار مانیٹرنگ ججز، صوبائی پراسیکیوٹر جنرلز نے بھی شرکت کی۔ مانیٹرنگ ججز میں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس شہزاد احمد خان شامل تھے۔
اجلاس میں انکشاف ہوا کہ اس وقت ملک بھر میں انسداد دہشت گردی کے 2273 مقدمات زیر التواء ہیں صرف صوبہ سندھ میں 1372 انسداد دہشت گردی مقدمات فیصلوں کے منتظر ہیں۔ چیف جسٹس نے انسداد دہشت گردی مقدمات میں تاخیر، غیر ضروری التواء پر تشویش کا اظہار کیا، گواہوں کے تحفظ اور آن لائن پیشی، مزید انسداد دہشت گردی عدالتوں کے قیام پر غور کیا گیا۔
چیف جسٹس نے فرانزک سائنس لیبارٹری سندھ کو بلوچستان میں لیبارٹری کے قیام میں مدد دینے کی ہدایت کی۔ چیف جسٹس کی انسداد دہشت گردی عدالتوں میں مدت پوری کرنے والے ججز کو نرم پوسٹوں پر تعینات کرنے کی ہدایت کی گئی۔
چیف جسٹس پاکستان نے اچھی کارکردگی دکھانے والے اے ٹی سی ججز کو بیرون ملک تربیتی مواقع فراہم کرنے کا حکم بھی دیا۔ انسداد دہشت گردی عدالتوں کے مسائل حل اور ضروریات پوری کرنے کی ہدایات جاری کی ہے۔