کام یابی کا حصول مگر کیسے۔۔۔۔!

’’انسان کے اسلام کی خوبی یہ ہے کہ وہ بے فائدہ باتوں اور بے کار کاموں کو چھوڑ دے۔‘‘


فوٹو : فائل

اﷲ تعالیٰ نے قرآن کریم میں کام یاب مومن کی درج ذیل سات صفات ذکر فرمائی ہیں:

خشوع والی نماز: کام یاب مومن کی پہلی صفت یہ ہے کہ وہ نماز کو خشوع کے ساتھ ادا کرتے ہیں۔ خضوع کا معنی ہوتا ہے ظاہری اعضاء کو ادب کی وجہ سے جھکانا اور خشوع کا معنی ہوتا ہے دل کو اﷲ کی طرف جھکائے رکھنا، نماز میں خضوع کے ساتھ خشوع بھی مطلوب اور مقصود ہے۔

ہمارا دل اﷲ کی طرف، اس کے انعامات، رحمتوں، برکتوں اور عنایتوں کی طرف مائل رہے۔ غفلت اور لاپروا نہ بنا رہے۔ نماز میں حضورِ قلب کی کیفیت حاصل ہو۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ انسان نماز میں زبان سے پڑھی جانے والی چیزوں کو دل سے سمجھے اور اس کا استحضار کیے رکھے۔

لغویات سے اجتناب: کام یاب مومن کی دوسری صفت یہ ہے کہ وہ فضول، لایعنی، بے کار اور بے فائدہ باتوں اور کاموں سے خود کو بہت بچاتے ہیں، یعنی وقت کے قدردان ہوتے ہیں۔ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا، مفہوم: ’’انسان کے اسلام کی خوبی یہ ہے کہ وہ بے فائدہ باتوں اور بے کار کاموں کو چھوڑ دے۔‘‘

تزکیہ باطن: کام یاب مومن کی تیسری صفت یہ ہے کہ وہ اپنا تزکیہ باطن اور اصلاح نفس کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آپ ﷺ کے منجملہ فرائض میں سے تزکیہ بھی ہے یعنی امت کے قلوب میں سے غیر اﷲ کی محبت اور غیر اﷲ کا خوف ختم ہو کر اﷲ وحدہ لاشریک کی محبت اور اﷲ ذوالجلال کا خوف پیدا ہو، ان کے قلب و روح سے بری خصلتیں ختم ہوکر نیک اوصاف اور عمدہ اخلاق پیدا ہوں کیوں کہ جب تک دل غیر اﷲ اور گندے اوصاف کی آلائشوں سے پاک نہیں ہوتا اس وقت تک اس میں محبت الہیہ، معرفتِ خداوندی، رضائے باری عزوجل، اطاعت رسولؐ ﷺ، عقیدت نبوت اور عمدہ اوصاف و اعلی اخلاق کبھی بھی پیدا نہیں ہو سکتے۔ مفہوم آیت: ’’جس نے اپنے آپ کو گناہوں سے بچالیا حقیقتاً وہی کام یاب ہوا۔‘‘

ناجائز شہوات سے دوری: کام یاب مومن کی چوتھی صفت یہ ہے کہ وہ ہر قسم کے شہوانی گناہوں سے خود کو دور رکھتے ہیں ہے۔ ان میں چند ایک کا تذکرہ ذیل میں اختصار کے ساتھ کیا جاتا ہے۔

 بدنظری: حضرت ابُوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا جس کا مفہوم یہ ہے کہ ہر شخص کا زنا سے کچھ نہ کچھ واسطہ پڑتا رہتا ہے، آنکھیں زنا کرتی ہیں اور ان کا زنا بدنظری کرنا ہے، ہاتھ بھی زنا کرتے ہیں اور ان کا زنا (شرم گاہ کو شہوت کے ساتھ یا غیر محرم کو) پکڑنا ہے، پاؤں بھی زنا کرتے ہیں اور ان کا زنا (شہوت کی جگہوں کی طرف) چلنا ہے، منہ بھی زنا کرتا ہے اور اس کا زنا ( غیر محرم یا شرعاً ناجائز ) بوسہ لینا ہے۔ دل خواہش اور آرزو کرتا ہے اور شرم گاہ اس کے ارادے کو کبھی پورا کرتی ہے اور کبھی نہیں کرتی۔ (مسند احمد)

زنا: حضرت انسؓ سے روایت ہے رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا، مفہوم: ’’قیامت کی نشانیوں میں سے ہے کہ علم اٹھا لیا جائے گا، جہالت ہر طرف پھیل جائے گی، شراب (کثرت کے ساتھ) پی جائے گی اور زنا عام ہو جائے گا۔‘‘ (صحیح البخاری)

لواطت: مرد کا مرد کے ساتھ جنسی ہوس پوری کرنا لواطت کہلاتا ہے۔ قرآن کریم میں ہے، مفہوم: ’’اور (اے امت محمدیہؐ!) تم میں سے جب بھی دو مرد آپس میں بدکاری (لواطت، ہم جنس پرستی) کا ارتکاب کریں تو (اے قاضیو) انہیں اس پر اذیت ناک سزا دو۔‘‘ (سورۃ النساء)

دوسرے مقام پر ہے، مفہوم: ’’اور ہم نے لوط کو مبعوث کیا انہوں نے اپنی قوم سے فرمایا کیا تم اس بے حیائی کا ارتکاب کرتے ہو جو تم سے پہلے کسی شخص نے نہیں کی، تم جنسی خواہشات کو پورا کرنے کے لیے (اپنی منکوحہ) عورتوں کے بہ جائے مردوں کے پاس جاتے ہو (ایسا قبیح جرم کرنے کی وجہ سے) تم لوگ (اخلاقیات کی) تمام حدیں پھلانگ رہے ہو۔‘‘

(سورۃ الاعراف)

جانوروں سے بدفعلی: حضرت عبداﷲ بن عباسؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا، مفہوم: ’’جو شخص کسی جانور سے بدفعلی کرے گا اس پر اﷲ کی لعنت برسے گی۔‘‘

امانت داری:کام یاب مومن کی پانچویں صفت یہ ہے کہ وہ امانت کی پاس داری کرتے ہیں، خیانت نہیں کرتے۔ حضرت عبادہ بن صامتؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا، مفہوم: ’’مجھے چھے چیزوں کی تم ضمانت دے دو، جنت کی ضمانت میں تمہیں دیتا ہوں۔ سچ بولو، وعدہ پورا کرو، امانت ادا کرو، شرم گاہوں کی حفاظت کرو، نگاہوں کو غیر محرم سے بچاؤ اور ظلم سے اپنے آپ کو روک کے رکھو۔‘‘

معاہدے کی پاس داری: کام یاب مومن کی چھٹی صفت یہ ہے کہ وہ معاہدوں اور وعدوں کی پاس داری کرتے ہیں۔ 

قرآن کریم میں ہے، مفہوم: ’’اپنے معاہدوں کو پورا کیا کرو، بے شک! اس کی پاس داری کے بارے میں تم سے پوچھا جائے گا۔‘‘ (سورۃ الاسراء)

حضرت عبداﷲ بن عمروؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا، مفہوم: ’’چار صفات جس شخص میں ہوں وہ پکا منافق ہے اور جس میں ان صفات میں سے ایک صفت ہوتو اس میں نفاق (کے برے اثرات) اسی کے بہ قدر ہیں، یہاں تک کہ وہ اس (عادت) کو چھوڑ دے۔ جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو خیانت کرے، جب بات کرے تو جھوٹ بولے، جب معاہدہ کرے تو خلاف ورزی کرے اور جب کوئی جھگڑا ہوجائے تو گالی گلوچ پر اتر آئے۔‘‘ (صحیح البخاری)

نماز کے تمام آداب کی رعایت: کام یاب مومن کی ساتویں صفت یہ ہے کہ وہ نماز کے تمام آداب، شرائط، سنن اور مستحبات کی رعایت کرتے ہیں۔ وقت کا لحاظ کرتے ہیں، مسنون اور افضل اوقات میں ادا کرتے ہیں، مساجد میں ادا کرتے ہیں، باجماعت ادا کرتے ہیں، دنیاوی معاملات کی وجہ سے نماز میں غفلت اور سستی سے کام نہیں لیتے۔ بل کہ مستعد ہوکر چستی سے اس فریضہ کو بہ حسن خوبی انجام دیتے ہیں۔

قرآن کریم میں کام یاب مومن کی صفات کو شروع بھی نماز سے کیا گیا ہے اور ختم بھی نماز پر ہی کیا اسی سے اندازہ لگانا چاہیے کہ اﷲ تعالیٰ کے نماز کی اہمیت و حیثیت کس قدر ہے؟ اس کے ساتھ اس طرف بھی اشارہ ملتا ہے نماز کی پابندی سے باقی اوصاف بھی پیدا ہوجاتے ہیں۔

اس مضمون کا خلاصہ یہ ہوا کہ نماز میں خشوع اختیار کرنا، لغویات سے بچنا، نفس کی اصلاح کرنا، ناجائز شہوات سے بچنا، امانت کی پاس داری کرنا، معاہدوں کو پورا کرنا اور نماز کے تمام آداب کی رعایت رکھنا ایسے اوصاف ہیں جس مومن میں یہ آجائیں اﷲ تعالیٰ اسے کام یاب قرار دیتے ہیں۔

اﷲ تعالیٰ ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔