جوڈیشل کمیشن اجلاس، سندھ ہائی کورٹ کے ججز 24 نومبرتک بطور آئینی جج کام کریں گے، اعلامیہ

جوڈیشل کمیشن کا اجلاس چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیرصدارت ہوا اور اگلا اجلاس 25 نومبر کو طلب کیا گیا


ویب ڈیسک November 08, 2024

اسلام آباد:

چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کے زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سندھ ہائی کورٹ کے تمام جج 24 نومبر تک آئینی بینچ کے ججوں کے طور کام کریں گے جبکہ کمیشن کا اگلا اجلاس 25 نومبر کو ہوگا۔

جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ کمیشن کا دوسرا اجلاس سپریم کورٹ میں ہوا اور اس کی صدارت چیف جسٹس آف پاکستان اورجوڈیشل کمیشن کے چیئرمین جسٹس یحییٰ آفریدی نے کی۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ اجلاس میں سندھ ہائی کورٹ میں آئینی بنچ کی تشکیل کے سنگل پوائنٹ ایجنڈے پرغور کیا گیا، کمیشن نے سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد شفیع صدیقی کی پیش کردہ تجویز پر اتفاق کیا گیا۔

کمیشن نے متفقہ طور پر چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کی تجویز کی توثیق کرتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ کے تمام موجودہ ججوں کو آئینی بنچوں کے ججوں کے لیے نامزد کردیا۔

یہ بھی پڑھیں : سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس : دس ججز کے خلاف شکایات ناکافی شواہد قرار دے کر خارج

اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ کمیشن نے فیصلہ کیا کہ سندھ ہائی کورٹ کے ججوں کو24 نومبر تک بطور آئینی ججز کام کریں گے۔

اعلامیے کے مطابق جوڈیشل کمیشن اس معاملے کا 25 نومبرکو دوبارہ جائزہ لے گا۔

چیف جسٹس اور کمیشن کے سربراہ جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیرصدارت جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں جسٹس منصورعلی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔

اجلاس میں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس محمد شفیع صدیقی، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان، سینیٹر فاروق ایچ نائیک، سینیٹر شبلی فراز، رکن قومی اسمبلی شیخ آفتاب احمد، عمر ایوب خان، روشن خورشید بروچہ نے بھی شرکت کی۔

اعلامیے کے مطابق وزیر قانون سندھ ضیا الحسن لنجار، سندھ بار کونسل کے رکن قربان علی مالانو بھی جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں شریک ہوئے اور رجسٹرارسپریم کورٹ نے کمیشن کے سیکریٹری کی حیثیت سے شرکت کی۔

جوڈیشل کمیشن کے رکن نمائندہ پاکستان بار کونسل اختر حسین اجلاس میں شریک نہ ہو سکے۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی گفتگو

اجلاس کے بعد سپریم کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 25 نومبر تک مؤخر کیا گیا ہے اور اس دوران تمام ججز آئینی مقدمات سن سکتے ہیں۔ سندھ ہائیکورٹ میں سول اوریجنل اختیار کے تحت ہائیکورٹ مقدمات بھی سن سکتی ہے۔

وزیر قانون نے کہا کہ ابھی سندھ ہائیکورٹ میں ججز کی 12 آسامیاں بھی خالی ہیں، سندھ ہائیکورٹ میں سالوں سے مقدمات زیر التوا ہیں اس لیے ناموں پر آج بحث ہوئی ہے اور ابھی ججز کی تقرری کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔

انہوں نے واضح کیا کہ بینچز بنانا اور ججز کو کام سونپنا جوڈیشل کمیشن کا کام نہیں ہے، کون سے بینچ میں کون سا جج بیٹھے گا یہ معاملہ تین ججز کی انتظامی کمیٹی نے دیکھنا ہے، نامزد ججز میں سے تین سینیئر ترین جج مقدمات کو مقرر کرنے کی ذمہ دار ہوں گے۔ تمام ججز ہمارے لیے قابلِ احترام ہیں، اب ججز کی تعیناتی کا ایک شفاف میکانزم دیا گیا ہے۔

اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ جسٹس جمال خان مندوخیل نے تھوڑی دیر کے لیے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی، پھر جسٹس جمال خان مندوخیل کی فلائٹ کا ٹائم ہوگیا تھا۔ ممبر جوڈیشل کمیشن اختر حسین کی اہلیہ کی طبعیت ناساز تھی اس لیے شرکت نہیں کر سکے۔

صحافی نے سوال کیا کہ سنا ہے اجلاس میں دہشت گردی کا بھی ذکر ہوا ہے؟ وزیر وانون نے جواب دیا کہ ایسے ہی ہلکے پھلکے انداز میں گفتگو میں ہوئی آپ شرارت نہ کریں۔

صحافی نے ن لیگی رکن اسمبلی شیخ آفتاب سے سوال کیا کہ آپ کے پی ٹی آئی کے دوستوں نے شکایت کی کہ ہم تو دہشت گرد ہیں؟ شیخ آفتاب نے جواب دیا کہ نہیں وہ تو ملک کے اچھے شہری ہیں، شکایت نہیں کی گئی بلکہ ہلکے پھلکے انداز میں گفتگو ہوئی ہے اور وہ اتنے ہلکے پھلکے انداز میں گفتگو ہوئی کہ کسی نے جواب ہی نہیں دیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں