مغوی بچہ 34 سال بعد گھر والوں سے ملنے کے بعد گھر چھوڑ کر چلا گیا

یوباؤ نے اپنی طلاق یافتہ ماں اور دو چھوٹے بھائیوں کی مدد کے لیے آن لائن لائیو ای کامرس اسٹریمنگ شروع کی


ویب ڈیسک November 10, 2024

ایک حیران کن واقعے میں ایک مغوی چینی جو 34 سال بعد اپنے اہلخانہ سے ملا تھا، نے کچھ ہی عرصے بعد اُن سے مکمل لاتعلق ہوکر انہیں چھوڑ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

37 سالہ یو باؤ کو صوبہ سیچوان میں اس کے دادا دادی کے گھر سے اس وقت اغوا کیا گیا تھا جب وہ صرف دو سال کا تھا اور اسے انسانی اسمگلروں نے وسطی چین کے صوبے ہینان کے ایک امیر خاندان کو فروخت کر دیا تھا۔
تاہم جن امیر خاندان نے یو باؤ کو خریدا وہ اس کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کرتے تھے اور اکثر اس پر ہاتھ اٹھاتے تھے۔

یو گھریلو تشدد سے تنگ آکر خانہ بدوش ہو گئے۔ 19 سال کا ہونے کے بعد انہوں نے کام کے لیے شنگھائی اور بیجنگ کا سفر کیا اور دارالحکومت میں ڈیلیوری رائڈر کے طور پر آباد ہوئے۔

یو نے چینی اخبار Dahe Daily کو بتایا کہ اس نے اپنے پیدائشی خاندان کی تلاش کبھی نہیں چھوڑی اور ایک دن پولیس نے انہیں ڈی این اے میچ کے بارے میں مطلع کیا اور ان کی والدہ کا پتہ دیا اور وہ جلدی ہی اپنے خاندان سے مل گئے۔

لیکن جب یو باؤ اپنی فیملی میں گئے تو انہیں پتہ چلا کہ ان کے والدین طلاق یافتہ ہیں اور ان کے بھائی مقروض ہیں جبکہ اس ان والد نے اپنے خاندان کو بالکل چھوڑ دیا ہے۔

یوباؤ نے کچھ پیسہ کمانے اور اپنی طلاق یافتہ ماں اور دو چھوٹے بھائیوں کی مدد کے لیے آن لائن لائیو ای کامرس اسٹریمنگ شروع کی۔ اسٹریمنگ کا کاروبار منافع بخش ہو گیا اور یو نے خاندان کے دباؤ میں اپنی کل کمائی کا کل 60 فیصد شیئر کرنا شروع کیا۔

تاہم جلد ہی مسائل پیدا ہونا شروع ہوئے کیونکہ یوباؤ اپنی رقم کا ٹھیک حصہ شیئر کرنے کے باوجود اپنی کمائی کا مناسب حصہ وصول نہیں کر رہا تھا۔ بھائیوں نے یوباؤ کو بتایا کہ وہ اسے خاندان میں قبول کر کے اس پر "احسان" کر رہے ہیں جبکہ ایک بھائی نے اسے مارنے کی بھی دھمکی دی۔

 

مزید برآں اسے اس وقت اور زیادہ مایوسی ہوئی جب اس کی ماں اپنے دوسرے دو بیٹوں کا ساتھ دیتی تھی اور یوباؤ کو پیسوں کے لیے استعمال کرتی رہی۔
 
یہی وہ حالت تھے جس سے دلبرداشتہ ہوکر یوباؤ نے اس بار اپنی مرضی سے اپنی فیملی کو چھوڑ کر چلے جانے کا فیصلہ کیا۔
 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں