امریکا کی فوجی عدالت نے فیصلہ دیا ہے کہ نائن الیون حملے کے ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد اور دو ساتھیوں ولید بن عطش اور مصطفیٰ الحوساوی کے اقبالِ جرم کے بدلے پھانسی نہ دینے کے معاہدے کی منسوخی کو کالعدم قرار دیدیا۔
امریکی نشریاتی ادارے وائس آف امریکا اردو کے مطابق فوجی عدالت نے اپنے فیصلہ میں کہا ہے کہ اقبال جرم کے بدلے پھانسی نہ دینے سے متعلق ’’پری ٹرائل ڈیل‘‘ مستند ہے۔
پینٹاگان کے پریس سیکرٹری میجر جنرل پیٹ رائڈر نے فی الوقت کوئی تبصرہ کرنے سے گریز کرتے ہوئے بتایا کہ ابھی اس فیصلے کا جائزہ لے رہے ہیں۔
وائس آف امریکا کے بقول امریکی فوجی عدالت کے فیصلے سے ایک سرکاری اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر آگاہ کیا کیوں کہ جج ائیر فورس کرنل میتھیو میک کال کا یہ فیصلہ ابھی عوامی طور پر شائع نہیں کیا گیا اور نہ ہی سرکاری طور پر اعلان سامنے آیا ہے۔
عرب میڈیا نے امکان ظاہر کیا ہے کہ سرکاری استغاثہ امریکی فوجی عدالت کے اس فیصلے کو چیلنج کریں گے کیوں کہ صدر جوبائیڈن کی حکومت نائن الیون کے ملزمان کو سزائے موت دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔
امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ جب تک اس فیصلے کو چیلنج نہیں کیا جاتا نائن الیون کے یہ تینوں ملزمان گوانتاناموبے میں واقع امریکی فوجی عدالت میں درخواستیں دے سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ یکم اگست کو چیف پراسیکیوٹر ریئر ایڈمرل ایرون روغ نے بتایا تھا کہ سزائے موت کو ختم کرنے کے بدلے تینوں ملزمان نے چارج شیٹ میں درج 2976 افراد کے قتل سمیت تمام الزامات کا اعتراف کرنے کے معاہدے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
تاہم دو روز بعد ہی امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اس معاہدے کو منسوخ کرتے ہوئے اس مقدمے کی نگرانی کرنے والی سوزن سکالیئر کو لکھے گئے ایک میمورنڈم میں کہا تھا کہ میں ان تینوں ملزمان کے ساتھ معاہدوں سے دستبردار ہوتا ہوں جن پر آپ نے 31 جولائی 2024 کو مذکورہ کیس کے حوالے سے دستخط کیے تھے۔
وزیر دفاع نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ میں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ان ملزمان کے ساتھ مقدمے سے قبل کسی بھی معاہدے کو طے کرنے کے فیصلے کی اہمیت کے پیش نظر اس طرح کے فیصلے کرنے کا استحقاق میرا ہونا چاہیے تھا۔
یاد رہے کہ 11 سمتبر 2001 کو نیویارک، ورجینیا اور پنسلوانیا میں تقریبا 3000 افراد القاعدہ کے حملوں میں مارے گئے تھے، جس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نعرے کے ساتھ افغانستان اور عراق پر حملوں کو جنم دیا تھا۔
یہ 1941 میں پرل ہاربر، ہوائی پر جاپانی حملے کے بعد سے امریکی سرزمین پر سب سے مہلک حملہ تھا، جس میں 2،400 افراد ہلاک ہوئے تھے۔