ڈونلڈ ٹرمپ کے مبینہ قتل کا منصوبہ، امریکا میں ایرانی شہری پر فرد جرم عائد

ایرانی شہری کی منصوبے میں مدد کے الزام میں نیویارک کے دو شہریوں پر بھی فرد جرم عائد کردی گئی ہے، امریکی محکمہ انصاف


ویب ڈیسک November 09, 2024
امریکی محکمہ انصاف نے کہا کہ ایرانی شہری نے قانون نافذ کرنے والے ادارے کو آگاہ کیا—فوٹو: رائٹرز

WASHINGTON:

مریکی کے محکمہ انصاف نے کہا ہے کہ منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو قتل کرنے کے لیے پاسداران انقلاب کے میبنہ منصوبے میں ملوث ہونے پر ایرانی شہری پرفرد جرم عائد کردی گئی ہے۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق محکمہ انصاف نے بیان میں کہا کہ فرہاد شاکری نے قانون نافذ کرنےوالے اداروں کو آگاہ کیا کہ انہیں 7 اکتوبر 2024 کو ذمہ داری سونپ دی گئی تھی اور ٹرمپ کو قتل کرنے کا منصوبہ بھی فراہم کردیا گیا تھا۔

بیان میں کہا گیا کہ فرہاد شاکری نے مبینہ طور پر قانون نافذ کرنے والے ادارے کو بتایا کہ ان کے پاس پاسداران انقلاب کی جانب سے دی گئی مدت کے دوران ٹرمپ کو قتل کرنے کے لیے کوئی منصوبہ نہیں ہے، جس پر عمل درآمد کیا  جائے۔

امریکی محکمہ انصاف نے کہا کہ ایران کے 51 شہری فرہاد شاکری پاسداران انقلاب کا تہران میں اہم رکن ہے اور وہ بچپن میں ہی امریکا منتقل ہوگیا تھا اور 2008 کے دوران انہیں ڈکیتی کی سزا پر ملک بدر کردیا گیا تھا۔

پراسیکیوٹر نے بتایا کہ فرہاد شاکری مفرور ہے اور خیال ہے کہ ایران میں موجود ہے۔

رپورٹ کے مطابق نیویارک کے دو شہریوں کارلیسل رویرا اور جوناتھن لوڈہولٹ پر بھی ایرانی نژاد ایک امریکی شہری کے قتل کے منصوبے میں فرہاد شاکر کی مدد کرنے پر فرد جرم عائد کردی گئی ہے، جن سے فرہاد شاکری جیل میں ملاقات کرچکے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ جس شہری کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا وہ ایرانی حکومت کا سخت ناقد تھا اور اس سے پہلے بھی انہیں قتل کرنے کی کوشش کی گئی تھی تاہم پراسیکیوٹر نے مذکورہ شہری کی شناخت ظاہر نہیں کی۔

پراسیکیوٹر کی جانب سے شہری کی شناخت نہیں بتائی گئی لیکن ایران کے خواتین کو سرڈھانپنے کے قانون پر تنقید کرنے والے سماجی کارکن اور صحافی مسیح علی نجاد کی طرف اشارہ ہے۔

امریکا 2021 میں 4 ایرانی شہریوں پر انہیں اغوا کرنے کے الزام میں فرد جرم عائد کردی گئی تھی اور 2022 میں ان کے گھر کے باہر سے رائفل بردار شخص کو گرفتار کیا گیا تھا۔

کارلیسل رویرا اور جوناتھن لوڈہولٹ بدستور زیر حراست ہیں اور ان کا ٹرائل بھی التوا کا شکار ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔