پشاور:
خیبرپختونخوا حکومت نے بجلی بحران پر قابو پانے کیلئے سولرائزیشن کے فلیگ شپ منصوبے پر عملدرآمد کا آغاز کردیا۔
صوبے کی سرکاری عمارتوں اور مستحق گھرانوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کیلئے تقریباً 55 ارب روپے مالیت کے دو الگ الگ منصوبوں پرعملدرآمد کیلئے مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کردیے گئے۔
مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط بینک آف خیبر اور پختونخوا انرجی ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کے درمیان ہوئے، اس موقع پر منعقدہ تقریب میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کی۔
صوبے کی سرکاری عمارتوں کی سولرائزیشن کے منصوبے کے تحت تمام عمارتوں بشمول اسپتالوں، یونیورسٹیوں، کالجوں، تھانوں جیل خانہ جات، ٹیوب ویلز اور دفاتر کو سولرائز کیا جائے گا۔
سرکاری عمارتوں کی سولرائزیشن کا تخمینہ لاگت 20 ارب روپے ہے، ابتدائی طور پر 13 ہزار سرکاری عمارتوں کی نشاندہی کی گئی ہے جن کی سولرائزیشن کا تخمینہ لاگت 15 ارب روپے ہے۔
مستحق گھرانوں کو سولر سسٹم فراہم کرنے کے منصوبے کے تحت کل ایک لاکھ تیس ہزار گھروں کو سولریونٹس فراہم کئے جائیں گے، مستحق گھرانوں کو سولر سسٹم فراہم کرنے کے منصوبے کا تخمینہ تقریباً 35 ارب روپے ہے۔
ایک لاکھ بندوبستی اضلاع جبکہ 30 ہزار ضم اضلاع کے گھرانوں کو سولر سسٹم دیے جائیں گے۔ 65 ہزار گھرانوں کو بالکل مفت جبکہ دیگر 65 ہزار گھرانوں کو 50 فیصد رعایت پر سولر سسٹم دیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا کہ شہریوں پر بجلی کے بھاری بلوں کا بوجھ کم کرنے کیلئے سولر سسٹم فراہم کر رہے ہیں، سولر سسٹم فراہمی میں ان علاقوں کو ترجیح دی جائے گی جہاں لوڈ شیڈنگ زیادہ ہے۔ سرکاری عمارتوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے سے بجلی کے بلوں کی مد میں خاطر خواہ بچت ہوگی۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ رواں سال کے بجٹ کو گرین بجٹ کا نام دیا ہے، زیادہ سے زیادہ سولرائزیشن کریں گے، یہ اسکیم نہ صرف خیبرپختونخوا بلکہ پورے ملک کےلئے اہمیت کی حامل ہے اس پر عملدرآمد سے نیشنل گرڈ پر بجلی کا بوجھ کم ہوجائے گا۔