پاکستان میں نظام کی تبدیلی کی ضرورت ہے، حافظ نعیم الرحمٰن

چھبیسویں ترمیم سے عدلیہ و جج اُن کی مرضی کا ہوگا اور وہ طے کریں گے کہ انصاف کیسے دینا ہے، امیرجماعت اسلامی

لاہور:

امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم سے عدلیہ و جج اُن کی مرضی کا ہوگا جس سے وہ طے کریں گے کہ انصاف کیسے دینا ہے۔

منصورہ میں الطاف حسن قریشی اور ڈاکٹر امان اللہ کی کتاب ’’میں نے آئین بنتے دیکھا‘‘ کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ پاکستان کی آزادی کو کچلنے کےلیے طالع آزماؤں نے قانون کو توڑا اور اپنی اجارہ داری کرکے اداروں پر قبضہ کر لیا، پاکستان میں بلوچوں سندھیوں کے ساتھ ظلم ہوا اور حقوق نہیں دیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ جس بنیاد پر ملک قائم ہوا تھا وہ بنیاد قائم نہیں رہی، عدل و انصاف کا نظام اسلام کا نظام ہے، لوگ کہتے ہیں فوج پاکستان کو جوڑنے والی ہے لیکن اب کوئی ادارہ نہیں جو جوڑنے والا ہو بلکہ اسلام سب کو جوڑنے والا ہے۔

حافظ نعیم نے کہا کہ ہم تکمیل پاکستان کی جدوجہد کررہے ہیں، آئین کی بالادستی کےلیے آئین میں حاکم اعلیٰ، سود کے خاتمہ، انسانی حقوق شامل ہیں۔ جمہوریت کی نرسری کو چالیس سال ہوگئے طلبہ سیاست پر پابندی لگائی ہوئی ہے جب جمہوریت کی نرسری پر پابندی ہوگی تو پھر کیسے سیاست پنپنے گی۔

حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ آئین اور جمہوریت کی بالادستی کیلئے کام کرنا اولین فرض ہونا چاہیے، منظم جدوجہد ہی پاور فل ہوتی ہے، قائداعظم کی جدوجہد بھی دستوری تھی، قائداعظم نے سرمایہ دارانہ نظام کو استحصالی نظام قرار دیا وہ کہتے تھے کہ اسلام کا نظام نافذ نہیں ہوگا تو عوامی حقوق نہیں ملیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں نظام کی تبدیلی کی ضرورت ہے، فوج، عدلیہ اور پارلیمنٹ میں موجود تھوڑے سے لوگ اور جاگیردار و سرمایہ کار اپنی بالادستی قائم رکھنا چاہتے ہیں، چند طاقتور لوگ ہمیں تقسیم کرتے ہیں اب قوم کو بھرپور انداز میں کام کرنے کی ضرورت ہے۔

Load Next Story