کیلوں کو پھلوں کے پیالے میں رکھنا ایک عام سی بات لگتی ہے لیکن یہ دراصل انہیں ذخیرہ کرنے کے لئے بدترین جگہوں میں سے ایک ہے۔
زیادہ تر لوگوں کو اس بات کا احساس نہیں ہوتا کہ زیادہ تر پھل ایتھیلین گیس نامی مادہ پیدا کرتے ہیں، جو ایک قدرتی طور پر بننے والاہارمون ہے اور پھلوں کو پکنے کا سبب ہوتا ہے لہذا اس سے پھل زیادہ ذائقہ دار ہوجاتا ہے۔
جب پھلوں کے اوپر پھلوں کا ڈھیر لگایا جاتا ہے تو یہ ہوا میں بہت زیادہ ایتھیلین گیس خارج کرتے ہیں، جس کی وجہ سے آس پاس کے تمام پھل تیزی سے خراب ہو جاتے ہیں اور کچھ ہی دنوں میں سڑ جاتے ہیں۔
کیلے کی عمر پہلے ہی مختصر ہوتی ہے اور یہ نہ صرف ایتھیلین گیس کے حوالے سے انتہائی حساس ہوتے ہیں بلکہ ان کے تنوں سے بہت زیادہ مقدار خارج بھی کرتے ہیں، لہٰذا بہتر ہے کہ کیلوں کو دوسرے پھلوں سے جتنا دور ہو سکے رکھا جائے۔
زیسٹ فوڈ سروس کے ماہرین نے بتایا ہے کہ آپ کیلے کو ترش پھلوں جیسے سنترے اور لیموں کے ساتھ ذخیرہ کرسکتے ہیں کیونکہ وہ گیس سے متاثر نہیں ہوتے ہیں۔ البتہ، وہ پھل جو حفاظتی پرت رکھتے ہیں ان کو کیلے کے ساتھ نہیں رکھنا چاہیے۔
کیلوں کو مگرناشپاتی، ہنی ڈیو (خربوزے کی ایک قسم)، آم، آڑو اور آلو بخارے سے بھی دور رکھنا چاہیے۔
اس کے بجائے، اگر آپ چاہتے ہیں کہ کیلے تازہ رہیں تو بہتر ہے کہ انہیں اپنے پھلوں کے پیالے سے علیحدہ پیالے میں رکھیں اور کیلے کے تنوں کو ڈھک دیں تاکہ گیس کم بنیں۔