یمن کے علاقے حضر موت میں سعودی فوجی اڈے میں فائرنگ کے ایک واقعے میں ایک افسر اور ایک نان کمشنڈ افسر جاں بحق اور ایک اہلکار زخمی ہوگیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یمن میں حکومت مخالف مسلح قوتوں سے برسرپیکار اتحادی فوج کے ترجمان نے بتایا کہ یمن میں سعودی فوجی اڈے میں فائرنگ کے واقعے میں یمن کی وزارت دفاع کا ایک ملازم ملوث ہے۔
یمن میں فوج کی تربیت اور مدد کے لیے لگائے گئے کسی سعودی فوجی کیمپ میں فائرنگ کا یہ پہلا واقعہ ہے۔
یمن کی صدارتی کمانڈ کونسل کے سربراہ ڈاکٹر رشاد العلیمی نے واقعے کو دہشت گردی کی کارروائی قرار دیتے ہوئے مجرم کی گرفتاری اور کڑی سے کڑی سزا دلوانے کے عزم کا اظہار کیا۔
قبل ازیں اتحادی افواج کے سرکاری ترجمان بریگیڈیئر جنرل ترکی المالکی نے پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ حملے کرنے والا یمنی وزارت دفاع کا ملازم یمن کے باوقار عوام کی ترجمانی نہیں کرتا۔
یاد رہے کہ یمن میں حکومتی تنازع کے باعث 2014 سے سعودی قیادت میں اتحادی افواج اور حوثی باغیوں کے درمیان جنگ جاری ہے جس میں 3 لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ جنگ کے آغاز سے تاحال 40 لاکھ افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔