دیوالی، جسے روشنیوں کا تہوارکہا جاتا ہے، برصغیر کی ہزاروں سال پرانی تہذیب کا حصہ ہے اور سندھ کی سر زمین میں اس کی جڑیں بھی ہزاروں برس پرانی ہیں۔ اس تہوارکو محبت، خوشی، امن اور امید کے پیغام کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ یہ تہوار نہ صرف ہندو برادری کے لیے بلکہ پورے سندھ کے لوگوں کے لیے ایک اہم موقع ہے۔ سندھی ثقافت اور روایات کے رنگوں میں یہ تہوار اپنی انفرادیت کے ساتھ رچا بسا ہے، اور ہر سال اس کا انتظارکیا جاتا ہے کہ کب یہ رات آئے اور اسے دیپوں کی روشنی سے روشن کیا جائے۔
دیوالی کا آغازکس دور میں ہوا، اس بارے میں مختلف کہانیاں سننے کو ملتی ہیں۔ کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ دیوالی کی ابتدا ہندو دیو مالائی کہانیوں میں سے رامائن سے ہوتی ہے۔ ہندو روایات میںکہا جاتا ہے کہ جب ’’رام ‘‘ اپنی بیوی سیتا اور بھائی لکشمن کے ساتھ چودہ سال کا بن باس پورا کر کے ایودھیا لوٹے تو ایودھیا کے باسیوں نے ان کی واپسی کا جشن منانے کے لیے دیے جلائے اور پورا شہر روشنیوں میں نہلا دیا۔ اس رات کو روشنی کے دیپوں سے سجایا گیا اور یہ واقعہ رفتہ رفتہ دیوالی کے تہوارکی شکل اختیار کرگیا۔ ہندو برادری میں یہ دن نیکی کی فتح اور برائی کے خاتمے کی علامت سمجھا جاتا ہے اور اسی بنا پر دیوالی کو خوشی اور مسرت سے منایا جاتا ہے۔
سندھ، جو اپنی رواداری، صوفی روایت اور محبت و بھائی چارے کے پیغام کے لیے مشہور ہے، یہاں دیوالی ایک ایسا موقع ہے جب ہرکوئی اس تہوار کی خوشیوں میں شریک ہوتا ہے۔ اس رات سندھ کے مختلف شہروں اور دیہاتوں میں دیے جلائے جاتے ہیں، ہندو لوگ اپنے گھروں میں چراغاں کرتے ہیں، اور اپنے مندروں میں اپنی خاص عبادات کا اہتمام کیا جاتا ہے، یہ محض ایک ہندو مذہبی تہوار نہیں ہے بلکہ اس کی بدولت سندھ کے لوگ اپنی زمین پر محبت اور امن کی روایت کو تازہ کرتے ہیں۔ مسلمان، ہندو اور دیگر برادریاں مل کر اس تہوار کو مناتے ہیں اور اپنی ثقافتی ہم آہنگی کا ثبوت دیتے ہیں۔
سندھ میں دیوالی کی رات ایک خواب ناک منظر پیش کرتی ہے۔ جب شام ڈھلتی ہے اور رات کی سیاہی پھیلنے لگتی ہے تو ہندولوگ اپنے گھروں اور مندروں کو دیوں اور چراغوں سے سجاتے ہیں۔ دیوالی کے دیے، جیسے جیسے اندھیروں کو چیرتے ہوئے روشنی بکھیرتے ہیں، یہ مناظر دلوں کو گرماتے ہیں اور آنکھوں کو خیرہ کردیتے ہیں۔ سندھ کے ہندو اس تہوارکو اپنی پوری عقیدت اور محبت کے ساتھ مناتے ہیں اور ہرگلی، ہر محلے اور ہر مندرکی روشنیوں میں سندھ کی صوفیانہ روایت جھلکتی ہے۔
دیوالی کا تہوار پانچ دنوں پر مشتمل ہوتا ہیاور ہر دن کی خاص اہمیت ہے۔ سندھ میں بھی ان پانچ دنوں کو پوری دھوم دھام کے ساتھ منایا جاتا ہے۔ پہلے دن کو ’ دھن تیرس‘ کہا جاتا ہے، جس میں ہندو لوگ نئے برتن اور سونے چاندی کی خریداری کرتے ہیں۔ دوسرے دن کو ’ نرک چترودشی‘ کے طور پر منایا جاتا ہے، جو نیکی اور بدی کے درمیان معرکے کا دن ہے۔ اس دن کو بدی کے خاتمے اور نیکی کی فتح کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ تیسرے دن کو ’ لکشمی پوجا ‘ کہا جاتا ہے، جو دیوالی کا سب سے بڑا دن ہے۔ اس دن ہندو لوگ دولت کی دیوی لکشمی کی پوجا کرتے ہیں اور اپنی زندگی میں خوشحالی کی دعا کرتے ہیں۔ چوتھے دن کو ’گووردھن‘ کہا جاتا ہے، جب کہ پانچویں اور آخری دن کو ’ بھائی دوج‘ کے طور پر منایا جاتا ہے، جس میں بہن بھائی کے رشتے کی محبت کا جشن منایا جاتا ہے۔
دیوالی کے موقع پر سندھ میں ہندو برادری کے لوگ اپنے گھروں کو صاف ستھرا کرتے ہیں، رنگولی بناتے ہیں، مٹھائیاں تقسیم کرتے ہیں اور نئے کپڑے پہنتے ہیں، اپنے گھروں اور مندروں میں دیے جلاتے ہیں اور عبادت کرتے ہیں تاکہ ان کی زندگی میں روشنی اور خوشی برقرار رہے۔ سندھ میں مسلمان بھی اس خوشی میں شامل ہوتے ہیں اور دیوالی کی رات کو اپنے ہندو دوستوں کے ساتھ گزارکر بھائی چارے کی مثال قائم کرتے ہیں۔
دیوالی کی رات جب ہر طرف روشنی ہی روشنی ہوتی ہے تو ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے سندھ کی سرزمین محبت اور امن کے پیغام سے منور ہوگئی ہو۔ ہندووں کے مطابق یہ روشنیوں کا تہوار دلوں کو روشن کرنے کا پیغام دیتا ہے اور اندھیروں کو مٹانے کا عہد کرتا ہے۔ دیوالی کا پیغام صرف دیے جلانا نہیں بلکہ دلوں میں محبت اور امن کی شمعیں جلانا ہے۔ سندھ کی سرزمین، جو ہمیشہ سے امن، محبت اور بھائی چارے کی علامت رہی ہے، دیوالی کے ذریعے اس روایت کو آگے بڑھاتی ہے۔
دیوالی کا تہوار سندھ کے لیے ایک موقع ہے جب ہر شخص، ہر برادری اور ہر خاندان ایک دوسرے کی خوشیوں میں شریک ہوتا ہے۔ یہ تہوار سندھ کی رنگا رنگ ثقافت اور صوفی روایت کا عکس ہے جو ہمیشہ سے مختلف مذاہب اور عقائد کے لوگوں کو ایک دھاگے میں باندھتا آیا ہے۔ دیوالی کی روشنیوں میں سندھ کے باسی اپنے دکھ درد بھول کر ایک نئی امید اور امن کے خواب کے ساتھ جی اٹھتے ہیں۔
دیوالی کی رات جب سندھ کے شہر اور دیہات روشنیوں میں نہا جاتے ہیں، تو یہ ایک نیا وعدہ ہوتا ہے کہ آنے والا کل محبت، امن اور بھائی چارے کا ہوگا۔ اس رات سندھ کی گلیوں میں دیے روشن کیے جاتے ہیں اور محبت و امید کا پیغام دیا جاتا ہے۔