کراچی؛ شہری اکتوبرمیں کروڑوں مالیت کی گاڑیوں، موٹرسائیکلوں اور موبائل فونز سے محروم

سی پی ایل کے اعداد وشمار کے مطابق اس دوران اغوا برائے تاوان کی دو اور بھتے کی 12 وارداتیں سامنے رپورٹ ہوئی ہیں


Munawar Khan November 10, 2024
سی پی ایل سی نے اکتوبر میں چھینی گئیں، گاڑیوں، موٹرسائیکلوں اور موبائل فونز کے اعدادوشمارجاری کردیا—فوٹو: فائل

کراچی:

شہر میں گزشتہ ماہ (اکتوبر) میں جاری ڈاکو راج کے دوران شہریوں سے کروڑوں روپے مالیت کی گاڑیوں، موٹر سائیکلوں اور موبائل فونز سے محروم ہوگئے جو چوری اور چھین لی گئیں۔

سی پی ایل سی کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ماہ (اکتوبر) میں شہریوں کو مجموعی طور پر کروڑوں روپے مالیت کی 193 گاڑیوں سے ہاتھ دھونا پڑ گیا۔

اعداد وشمار میں کہا گیا کہ ایک ماہ کے دوران 28 گاڑیاں چھینی گئیں اور 165 گاڑیاں چوری ہوئیں، اسی طرح سے متوسط طبقے کی سواری موٹرسائیکلوں کی چوری اور چھینے جانے کی وارداتوں میں شہری مجموعی طور پر 3ہزار 907 موٹر سائیکلوں سے محروم کر دیے گئے۔

شہریوں سے674 موٹر سائیکلیں چھینی اور 3 ہزار 233 موٹر سائیکلیں چوری کرلی گئیں۔

اسی طرح گزشتہ ماہ اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں کے دوران شہریوں کو مجموعی طور پر لاکھوں روپے مالیت کے ایک ہزار 576 موبائل فونز سے محروم کر دیا گیا۔

سی پی ایل سی نے بتایا کہ اس دوران اغوا برائے تاوان کی دو اور بھتے کی 12 وارداتیں سامنے آئیں۔

کراچی میں ایک ماہ کے دوران قتل و غارت گری کے واقعات میں مجموعی طور پر 38 افراد زندگی سے محروم ہوگئے۔

سی پی ایل سی کی جانب سے جاری کیے جانے والے اعداد و شمار کے مطابق اگست، ستمبر اور اکتوبر میں 3 ماہ کے دوران شہریوں کو مجموعی طور پر کروڑوں روپے مالیت کی 556 گاڑیوں سے محروم ہونا پڑا۔

ان میں میں 82 گاڑیاں چھینی اور 474 گاڑیاں چوری کی گئیں، اسی طرح شہریوں کو مجموعی طور پر 11 ہزار 390 موٹر سائیکلوں سے ہاتھ دھونا پڑا، جن میں سے ایک ہزار 951 موٹر سائیکلیں چھینی اور 9 ہزار 979 موٹر سائیکلیں چوری کی گئیں۔

سی پی ایل سی کے مطابق ان 3 ماہ کے دوران شہر میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں کے دوران شہریوں کو مجموعی طور پر کروڑوں روپے مالیت 4 ہزار 964 موبائل فونز سے بھی محروم ہونا پڑا۔

شہر میں 3 ماہ کے دوران اغوا برائے تاوان کی 7 اور بھتہ خوری کی 23 وارداتوں بھی ہوئیں، جس میں سب سے زیادہ بھتہ خوری کی 12 وارداتیں گزشتہ ماہ اکتوبر میں پیش آئیں۔

اسی طرح گزشتہ 3 ماہ کے دوران شہر میں قتل وغارت گری کی وارداتوں میں مجموعی طور پر 122 افراد جان سے گئے۔

کراچی میں جہاں ڈاکو شہریوں کو گاڑیوں، موٹر سائیکلوں اور موبائل فونز سے محروم کر رہے ہیں وہیں معمولی مزاحمت پر فائرنگ کر کے شہریوں کی جان لینے اور انہیں زخمی کرنے سے بھی دریغ نہیں کر رہے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں