آب و ہوا کو صاف بنانے کی تدابیر الٹی پڑنے لگیں

سرکاری اداروں،کالجوں اور یونیورسٹیوں کی ٹرانسپورٹ بھی وہیکل سرٹیفیکیٹ سے محروم ہے

لاہور:

صوبائی دارالحکومت کی آب و ہوا پر فضا بنانے کی تمام تدابیر الٹی پڑنے لگیں۔

100 فیصد ویسٹ مینجمنٹ کی کوڑا کرکٹ بردار گاڑیاں وہیل فٹنس سرٹیفکیٹ سے محروم نکلیں، سرکاری اسپتالوں میں روزانہ اکٹھا ہونا والا فضلہ ٹھکانے لگانے کا بندوبست نہیں، ڈھابوں سے لے کر فائیو اسٹار ریسٹورینٹ اور شادی ہالوں میں اشیاء خورونوش کی باقیات ٹھکانے لگانے کا منظم بندوبست نہیں۔

سرکاری اداروں،کالجوں اور یونیورسٹیوں کی ٹرانسپورٹ بھی وہیکل سرٹیفیکیٹ سے محروم ہے، سبزی،میوہ اور بکرا منڈیوں سے فضلہ ٹھکانے لگانے کا سرکاری بندوبست نہیں جبکہ گندے نالے صفائی سے محروم ہیں۔

ماہرین کے مطابق پرفضا ماحول کیلیے صفائی، ستھرائی کے ساتھ آکسیجن اور ہوا میں پانی چھوڑنے والے درخت لگانے کی ضرورت ہے۔ سابق صوبائی وزیر صحت پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم کی تجویز کے مطابق شہروں کو ماحولیاتی آلودگی سے محفوظ بنانے کیلیے 50 سالہ سرکاری حکمت عملی بنائی جائے، جسے کوئی نئی حکومت تبدیل نہ کرسکے۔

Load Next Story