اسموگ سے انسانوں کے ساتھ جنگلی حیات اور پالتو جانوروں کی صحت بھی متاثر
پاکستان میں فضائی آلودگی اوراسموگ کے جانوروں پر طویل مدتی اثرات سامنے نہیں آسکے، ماہرین
لاہور:
اسموگ کی وجہ سے انسانوں کے ساتھ جنگلی حیات اور پالتو جانوروں کی صحت بھی متاثر ہورہی ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں فضائی آلودگی اوراسموگ کے جانوروں پر طویل مدتی اثرات سامنے نہیں آسکے۔
اسموگ کی وجہ سے لاہور چڑیا گھر اورسفاری پارک کے جانور اور پرندے بھی اپنی پھرتیاں اور شرارتین بھول کر مسکن میں اداس بیٹھے رہتے ہیں ۔ ماہرین کے مطابق کھلے ماحول میں رہنے والے جانوروں اور پرندوں کو سانس اور آنکھوں کی انفیکشن کے مسائل پیدا ہوسکتےہیں۔ گھروں میں پالتو جانور اور پرندے پالنے والے بھی ان کی صحت کے حوالے سے فکرمند ہیں۔
گھروں میں پالتوجانور اورپرندے پالنے کی شوقین خواتین جویریہ، عریش اور مقدس نے بتایا کہ جب سے اسموگ کا سیزن شروع ہوا ہے ان کی ایرانی بلیوں کی طبیعت خراب ہے، انہیں سانس کے مسائل پیدا ہورہے ہیں جبکہ آنکھوں میں بھی انفکیشن ہیں۔ گھروں میں رکھے بعض پرندوں خاص طور پر طوطوں کے پر اترنا شروع ہوگئے ہیں۔
خواتین نے بتایا کہ انہوں نے اپنے پالتو جانوروں کو مقامی ویٹرنری ماہرین سے چیک اپ کروایا ہے، ڈاکٹر نے انہیں وٹامن ای کے استعمال سمیت دیگر احتیاطی تدابیر اپنانے کی ہدایت کی ہے۔
ادھرلاہور چڑیا گھر سفاری پارک میں اسموگ سیزن شروع ہونے سے پہلے ہی جانوروں اور پرندوں کو موسمی اثرات سے بچانے کے اقدامات شروع کردیے گئے تھے۔ پرندوں کو سردی سے بچانے کے لیے ان کے پنجروں کو پلاسٹک شیٹ سے ڈھانپ دیا گیا ہے۔
جانوروں کے انکلوژر میں پانی کا چھڑکاؤ کیا جاتا ہے جبکہ خوراک میں مختلف وٹامنز اور گڑ دیا جارہا ہے۔ ہرنوں سمیت بعض جانوروں کے انکلوژر میں دھان کے بھوسے سے بیڈنگ کی جاتی ہے تاکہ حرارت پیدا ہوسکے۔
لاہور چڑیا گھر کی ویٹرنری آفیسر ڈاکٹر وردہ گل کا کہنا ہے جب بھی موسم تبدیل ہوتا ہے یعنی سردی سے گرمی ، یا گرمی سے سردی کا آغاز ہوتا ہے تو یہ وقت جانوروں اور پرندوں کی خطرناک ہوتا ہے۔ اس عرصہ میں جانوروں کی قوت مدافعلت کم ہوجاتی ہے اس وجہ سے ان پر بیماری یا کوئی بھی وائرس جلدی حملہ آور ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اسموگ کی وجہ سے جس طرح انسانوں میں گلے کی خرابی، سانس کی تکلیف، آنکھوں میں انفیکشن ہوتی ہے ویسے ہی جانوروں میں ہوتا ہے لیکن انسان اپنی تکلیف دوسروں کو بتاسکتا ہے جبکہ ان جانوروں کا ہمیں خود خیال رکھنا پڑتا ہے۔
ڈاکٹر وردہ گل نے کہا کہ پاکستان میں جانوروں اور پرندوں پر اسموگ کی وجہ سے کوئی طویل مدتی اثرات سامنے نہیں آسکے یا ممکن ہے اس حوالے سے ابھی تک کوئی سٹڈی نہ کی گئی ہو البتہ وقتی طور پر یہ بیمار ہوتے ہیں اس وجہ سے ان کی ویکسی نیشن کی جاتی ہے اور خوراک میں نمایاں تبدیلیاں لائی جاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے گھروں میں پالتو جانور رکھے ہیں وہ بھی کوشش کریں کہ صبح اور شام کے اوقات میں جب سموگ کا اثر زیادہ ہوتا ہے اس وقت کھلے ماحول میں لیکر باہر نہ نکلیں۔