اسلامی عرب سربراہی کانفرنس میں شریک ممالک نے عالمی اور علاقائی امور پر مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا۔ اعلامیے میں اسلامی ممالک کے اتحاد، اقتصادی تعاون، اور امن و استحکام کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا۔ کانفرنس میں مسئلہ فلسطین اور جموں و کشمیر میں مظلوم مسلمانوں کے حقوق کی حمایت کا اعادہ کیا گیا اور عالمی برادری سے ان تنازعات کے منصفانہ حل کے لئے کردار ادا کرنے کی اپیل کی گئی۔
سعودی عرب کے شہر ریاض میں فلسطیں اور غزہ کی صورتحال پر اسلامی عرب سربراہی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستانی وفد کی نمایندگی کی ۔ کانفرنس کا اعلامیہ جاری کیا گیا ہے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ مسلم مخالف رجحانات اور اسلاموفوبیا کی مذمت کرتے ہوئے کانفرنس میں مشترکہ عالمی حکمت عملی اپنانے پر زور دیا گیا تاکہ دنیا میں مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک کو روکا جا سکے۔
کانفرنس میں شریک ممالک نے آپس میں تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانے اور اقتصادی منصوبوں میں تعاون بڑھانے پر زور دیا۔ اسلامی ممالک کے درمیان آزادانہ تجارتی معاہدے اور سرمایہ کاری میں اضافے کے لئے مختلف تجاویز پر بھی غور کیا گیا۔ اعلامیے میں تعلیم، سائنس و ٹیکنالوجی اور تحقیقی شعبوں میں تعاون بڑھانے کی ضرورت کو تسلیم کیا گیا۔
اسلامی ممالک کے مابین تعلیمی اداروں اور سائنسی تحقیق میں شراکت داری کے فروغ پر بھی زور دیا گیا۔کانفرنس نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے مشترکہ اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔ اسلامی ممالک کو ماحولیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے قابل تجدید توانائی کے ذرائع کو فروغ دینے اور عالمی سطح پر گرین انرجی اقدامات میں شرکت کی حوصلہ افزائی کی گئی۔
مشترکہ اعلامیے میں دہشت گردی کے خلاف مشترکہ حکمت عملی اپنانے اور علاقائی سلامتی کو مستحکم کرنے کے لئے دفاعی تعاون بڑھانے پر زور دیا گیا کانفرنس نے اس بات پر زور دیا کہ مسلم دنیا کو درپیش چیلنجز کے حل کے لئے اتحاد اور یکجہتی بنیادی اصول ہیں۔
اسلامی عرب ممالک نے اس بات کا عزم ظاہر کیا کہ وہ باہمی تعاون، امن، اور ترقی کے مقاصد کے لئے مل کر کام کرتے رہیں گے۔