پاکستان نے آسٹریلیا کو تیسرے اور فیصلہ کن ون ڈے میچ میں 8 وکٹوں سے شکست دے کر آسٹریلیا کے خلاف اسی کی سرزمین پر 22 سال بعد ون ڈے سیریز جیت کر نئی تاریخ رقم کردی۔
بلاشبہ کھیل کی دنیا سے یہ خبر پوری پاکستانی قوم کے لیے کسی مژدہ جانفزا سے کم نہیں۔ محمد رضوان آسٹریلیا میں سیریز جیتنے والے دوسرے پاکستانی کپتان بن گئے ہیں، وقار یونس کی کپتانی میں پاکستان نے آسٹریلیا میں آخری سیریز جیتی تھی۔
آسٹریلیا کے خلاف سیریز میں پاکستانی بولرز نے کمال کر دکھایا جو دنیا کی کسی ٹیم کے بولرز نہ کرسکے۔ تاریخ میں پہلی بار تین میچوں کی ون ڈے سیریز میں آسٹریلیا کا کوئی بلے باز نصف سنچری نہ بنا سکا۔ حارث رؤف، شاہین آفریدی، نسیم شاہ اور حسنین کی تباہ کن باؤلنگ کی بدولت سیریز کے کسی میچ میں آسٹریلوی بیٹرزکھل کر نہ کھیل سکے۔
آسٹریلیا کے سیریز کا بہترین اسکور جوش انگلس نے 49 رنز دوسرے ون ڈے میں کیا تھا۔ تین میچز کی سیریز میں حارث رؤف نے 10، شاہین آفریدی نے 8 اور نسیم شاہ نے 5 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ حارث رؤف کو پلیئر آف دی سیریز بھی قرار دیا گیا۔پاکستان کے ہاتھوں آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کی ون ڈے سیریز میں شکست پرآسٹریلوی میڈیا کی جانب سے ٹیم کی کارکردگی پرکڑی تنقید کی گئی ہے۔
آسٹریلوی میڈیا کے مطابق پاکستان کے پیس اٹیک کے سامنے آسٹریلین شوقیہ کھلاڑی دکھائی دیے، پرتھ میں شکست کے بعد آسٹریلیا کے پاس خوشی کے لیے کوئی چیز نہیں۔ ہمیں اچھی طرح علم ہے کہ کچھ عرصے سے پاکستان کرکٹ ٹیم توقعات کے مطابق نہیں کھیل پائی تھی، البتہ کرکٹ ٹیم میں بتدریج تبدیلی اور نئے کھلاڑیوں کی شمولیت کے انتہائی مثبت نتائج سامنے آئے،کیونکہ آسٹریلیا کے خلاف آسٹریلیا میں کھیلنا آسان مرحلہ ہرگز نہیں تھا، ہمارے بالرز نے کمال کی پرفارمنس دی ہے۔
ہمارے اوپنرز اچھا کھیلے، ہدف کے حصول کی لگن نظر آئی،کرکٹ ٹیم میں جیت کا جذبہ لوٹ آیا ہے، جس کے آنیوالے دنوں میں مزید خوش کن نتائج سامنے آئیں گے۔