یورینس کے متعلق سائنس دانوں کا نیا مطالبہ

نظام شمسی کا ساتواں سیارہ یورینس اصل میں اتنا عجیب نہیں جتنا ہم نے سوچا تھا، تحقیق


ویب ڈیسک November 12, 2024

ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ نظام شمسی کا ساتواں سیارہ یورینس اصل میں اتنا عجیب نہیں جتنا ہم نے سوچا تھا۔

یونیورسٹی کالج لندن (یو سی ایل) کے محققین کے مطابق یورینس کے آس پاس موجود پُر اسرار ماحول ایک غیر معمولی طور پر طاقتور شمسی طوفان کا نتیجہ ہو سکتا ہے جو اس وقت رونما ہوا جب ایک اسپیس کرافٹ اس سیارے کے قریب سے گزر رہا تھا۔

ناسا کے وائجر2 نامی خلائی جہاز نے1986 میں یورینس کے قریب سے پرواز کی تھی اور قریب سے پہلی جھلک پیش کی تھی۔ اس کے بعد سے کوئی اسپیس کرافٹ وہاں تک نہیں پہنچ سکا ہے۔

تحقیق کے شریک مصنف ڈاکٹر ولیم ڈُن کا کہنا تھا کہ ہم جو بھی کچھ یورینس کے متعلق جانتے ہیں وہ وائجر 2 کے سیارے کے دو روزہ دورے پر مبنی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نئی تحقیق بتاتی ہے کہ سیارے کے عجیب و غریب رویے کے متعلق اس وقت کے خلائی موسم کے حساب سے بتایا جا سکتا ہے جو اس اسپیس کرافٹ کے گزرتے وقت تھا۔

نتائج کی بنیاد پر محققین یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ یورینس واپسی ایک مشن بھیجا جائے تاکہ جس وقت وہاں شمسی طوفان نہ ہو اس وقت وہاں کے متعلق جانا جا سکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں