لاہور:
پاکستان کے بیشتر علاقے اس وقت شدید دُھند کی لپیٹ میں ہیں، لاہور نے شدید دُھند اور اسموگ میں سب کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
لاہور گزشتہ کئی روز سے اسموگ کی صورتحال تشویشناک ہوتی جا رہی ہے اور شہریوں کی حفاظت کے لیے مختلف اقدامات بھی کیے جا رہے ہیں۔
لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں پہلے نمبر پر آ گیا، باغوں کے شہرلاہور کا ایئر کوالٹی انڈیکس نو سو سے اوپر چلا گیا ہے۔
لاہور میں انتظامیہ نے اسموگ سے بچاؤ کے لیے اسمارٹ لاک ڈاؤن، تعلیمی اداروں کی چُھٹی، ہیوی ٹریفک کی شہر میں آمدورفت پر بندش اور مارکیٹس رات 8 بجے بند کرنے سمیت متعدد اقدامات کیے ہیں۔
لاہور میں اسموگ کی فضا نہ صرف پوری دنیا میں زبان زدوعام ہو چکی ہے بلکہ اب اس کے چرچے امریکی خلائی ایجنسی ناسا تک بھی پہنچ چکے ہیں۔
ناسا نے اس حوالے سے لاہور اور دہلی کی 31 اگست اور 10 نومبر کی سیٹلائٹ تصاویر جاری کی ہیں، 31 اگست کی تصاویر میں دونوں شہر کی فضا بالکل صاف نظر آ رہی ہے لیکن 10 نومبر کی تصویر میں دونوں شہر کے اوپر سفید رنگ کی برف نما چادر نظر آ رہی ہے جو اسموگ کو ظاہر کرتی ہے۔
ناسا کی 10 نومبر کی سیٹلائٹ تصویر میں لاہور شہر کی ایک جھلک بھی دیکھنے کو نہیں مل رہی ہے جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اسموگ کے عزائم کتنے خطرناک ہیں۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال میں شہری مختلف بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں جبکہ 5 سال تک کے چھوٹے بچوں کی صحت کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
پنجاب میں شدید دُھند اور اسموگ کے باعث مختلف مقامات پر موٹرویز کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے، جبکہ اس کی وجہ سے فلائٹس آپریشن بھی متاثر ہوا ہے، اور ٹرینیں بھی تاخیر کا شکار ہیں۔