اسلام آباد:
عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) نے حکومت کو پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) نافذ کرنے اور پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی (پی ڈی ایل) بڑھا کر 70 روپے فی لیٹر کرنے کی تجویز دے دی۔
وزارت خزانہ سے جاری اعلامیے کے مطابق پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے آئی ایم ایف کے وفد نے مشن چیف نیتھن پورٹرکی قیادت میں وفاقی وزیر خزانہ اورمحصولات سینیٹر محمد اورنگزیب سے ملاقات کی، جہاں وفاقی وزیرخزانہ نے وفد کا خیرمقدم کیا۔
ملاقات میں وزیرمملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک، گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد، چئیرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) راشد محمود لنگڑیال بھی موجود تھے۔
آئی ایم ایف وفد کی حکام سے ملاقات میں 7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام پر عمل درآمد میں اب تک ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا گیا اور وفد کو بریفنگ دی گئی۔
اجلاس میں آئی ایم ایف کے وفد نے پیٹرولیم مصنوعات پر جی ایس ٹی نافذ کرنے اور پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی (پی ڈی ایل) 60 روپے سے بڑھا کر 70 روپے فی لیٹر کرنے کی تجویزددی۔
آئی ایم ایف کی تجویز ماننے کی صورت میں 16 نومبر سے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں نمایاں اضافے کا امکان ہے۔
آئی ایم ایف نے ایل این جی کی درآمد پر سرکاری ملکیتی اداروں کی اجارہ داری ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے اور ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کے لیے اضافی ریونیو اقدامات کی تجویز دی ہے۔
اس موقع پر وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے آئی ایم ایف کو معاشی استحکام کے تسلسل کے لیے اصلاحات کا عمل جاری رکھنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔
وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے آئی ایم ایف کے وفد کع بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ رواں مالی سال 25-2024 کی پہلی سہ ماہی کے زیادہ تراہداف حاصل کر لیے گئے ہیں اور پروگرام پر مکمل عمل درآمد کےعزم کا اعادہ کیا۔
وزارت خزانہ نے بتایا کہ آئی ایم ایف کو معاشی استحکام کے تسلسل کے لیے اصلاحات کا عمل جاری رکھنے کی یقین دہانی کرائی گئی جبکہ آئی ایم ایف نے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ ایل این جی کی درآمد پر سرکاری ملکیتی اداروں کی اجارہ داری ختم کی جائے تاکہ ایل این جی کی خریداری نجی شعبے کے ذریعے کی جائے اورمقابلے کی فضا قائم ہو۔
ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کورواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی پربریفنگ دی جائے گی، جولائی تا ستمبر رائٹ سائزنگ کے لیے اقدامات سے آگاہ کیا جائے گا اور اس کے ساتھ رائٹ سائزنگ کی مد میں ڈیڑھ لاکھ سرکاری بھرتیاں ختم کرنے پر بریفنگ دی جائےگی، ائٹ سائزنگ کے اقدامات سے اخراجات میں کمی کے بارے میں آگاہ کیا جائےگا اور رائٹ سائزنگ کے آئندہ اقدامات اور اہداف پر بات ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کوپی آئی اے کی نجکاری کا ہدف حاصل نہ ہونے سے آگاہ کیا جائے گا، آئی ایم ایف نے پی آئی اے کی نجکاری 31 اکتوبر تک مکمل کرنے کا ہدف دیا تھا تاہم پی آئی اے ازسرنو نجکاری کے طریقہ کار اور نئے اہداف پرآئی ایم ایف کواعتماد میں لیا جائے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کا وفد 15 نومبر تک پاکستان میں قیام کرے گا، اس دوران صوبوں میں زرعی آمدن پر ٹیکس بڑھانے پر بھی خصوصی سیشنزہوں گےا ور وفد صوبائی حکومتوں سے بھی ملاقات کرے گا۔
آئی ایم ایف کے وفد کی صوبائی حکومت سے ملاقات کے دوران توانائی اصلاحات پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا، بجلی اورگیس کے ریٹ بروقت طے کرنے پر بھی بات ہوگی۔