کراچی میں 60 اور لاہور میں 80 فیصد آلودگی پیٹرول اور ڈیزل جلنے سے بڑھ رہی ہے، سی اے سی کادعویٰ
غیرسرکاری ماحولیاتی تنظیم کلائمیٹ ایکشن سینٹر نے کراچی میں دھند اور لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں اسموگ کو گاڑیوں سے خارج ہونے والے دھویں کا شاخسانہ قرادے دیا، ماحولیاتی تنظیم سی اے سی نے دعویٰ کیا ہے کہ کراچی میں 60 اور لاہور میں 80 فیصد پیٹرول اور ڈیزل جلنے سے آلودگی بڑھ رہی ہے۔
ماحولیاتی آلودگی پر کام کرنے والی تنظیم کلائمیٹ ایکشن سینٹر نے منگل کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کی جس میں سی اے سی کے ڈائریکٹر یاسر حسین دریا کا کہنا تھا کہ ایک عام تاثر پایا جاتا ہے کہ اس وقت پنجاب بالخصوص لاہور میں اسموگ کی وجہ بھارت میں چاول اور گنے کی فصلوں کی باقیات جلانا ہے جس کے سبب فضائیں آلودہ ہورہی ہیں مگر ان کی جو تحقیق ہے اس کے نتائج مختلف ہیں۔
یاسرحسین کے مطابق کراچی میں 60 اور لاہور میں 80 فیصد پیٹرول اور ڈیزل جلنے سے آلودگی بڑھ رہی ہے اور ان ہی عوامل کی وجہ سے ملک میں ڈبلیو ایچ او کے مقررہ محفوظ حد سے 40 فیصد زیادہ آلودگی ہے، انرجی کو سولر اور گاڑیوں کو الیکٹرک پر منتقل کرنے تک اسموگ اور آلودگی کم نہیں کی جاسکتی۔
ان کا کہناتھا کہ رواں سال لاہور کا ائیرکوالٹی انڈیکس 1700جبکہ ملتان کا اے کیو آئی رواں سال 2400 تک پہنچ گیا، ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں آلودگی سالانہ ایک لاکھ افراد کی موت کا سبب بن رہی ہے۔
پاکستانیوں کی اوسط عمر آلودگی کی وجہ سے 4 سال کم ہوگئی، عارضی سبز لاک ڈاون پاکستان کے فضائی آلودگی کے بحران کا مقابلہ کرنے کے لیے ناکافی ہیں، الیکٹرک کاروں کی جانب منتقلی،گاڑیوں سے پاک زونز کا قیام انتہائی ناگزیر ہے، فضائی آلودگی کا موثر طریقے سے مقابلہ کرنے کے لیے قومی سطح پر جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے۔