ٹرمپ کی فتح سے اسرائیل کے حوصلے بلند؛ جوبائیڈن کی ہدایات کو پس پشت ڈال دیا
اسرائیل کو غزہ میں انسانی بحرانی صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے دی گئی امریکی مہلت ختم ہوگئی تاہم صیہونی ریاست کی جانب سے کوئی مثبت اقدام سامنے نہیں آیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وزارت خارجہ کی معمول کی پریس بریفنگ کے دوران ترجمان ویدانت پٹیل سے غیر ملکی صحافی نے غزہ میں اسرائیلی اقدامات سے متعلق سوالات کیے۔
صحافی نے پوچھا کہ امریکا نے اسرائیل کو غزہ میں انسانی بحرانی کیفیت کو بہتر بنانے کے لیے ضروری اقدامات بروئے کار لانے کی ہدایت کرتے ہوئے 30 دن کی مہلت دی تھی۔
صحافی نے سوال جاری رکھتے ہوئے کہا کہ 8 سے زائد عالمی امدادی اداروں نے تصدیق کی ہے کہ غزہ میں انسانی بحرانی صورت حال کو بہتر بنانے میں اسرائیل مکمل طور پر ناکام رہا ہے۔
اس موقع پر ویدانت پٹیل بار بار صحافی کو ٹوکتے رہے جب کہ صحافی کا اصرار تھا کہ ایک ماہ کی مہلت ختم ہونے پر اسرائیل نے کچھ نہیں کیا اس پر امریکا کا کیا ردعمل ہے۔
صحافی کے اصرار پر ویدانت پٹیل نے کہا کہ اُس لیٹر میں ہم نے ایک نہیں بلکہ کئی اقدامات کی تجویز دی تھی اور ہم نے اسرائیل کو امدادی سامان کی ترسیل سے متعلق قانون کی خلاف ورزی میں ملوث نہیں پایا۔
امریکی ترجمان نے کہا کہ میں ان 8 تنظیموں کی غزہ میں اسرائیلی اقدامات کے تجزیے اور اس بنیاد پر درجہ بندی سے متعلق کچھ نہیں کہوں گا البتہ میں یہ بتاؤں گا کہ ہم نے اسرائیل کو وہاں بند راہداریاں کھولتے دیکھا ہے۔