آئینی بنچ میں 31 سال پرانے کیس سمیت 18 مقدمات کل سماعت کے لیے مقرر

14اور 15 نومبر کیلئے چھ رکنی بنچ کی کاز لسٹ جاری


ویب ڈیسک November 13, 2024
فوٹو فائل

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں آئینی مقدمات اور بنچز کی تشکیل کے معاملے میں پیش رفت ہوگئی۔

سپریم کورٹ نے 14اور 15 نومبر کیلئے چھ رکنی بنچ کی کاز لسٹ جاری کردی۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں چھ رکنی آئینی بنچ کل سے کیسز کی سماعت کرے گا۔ 14 نومبر کے لیے 18 مقدمات آئینی بنچ میں سماعت کے لیے مقرر کیے گئے ہیں۔

آئینی بنچ کے لیے پہلا کیس انسانی حقوق سے متعلق ہے جو 1993 میں دائر کیا گیا۔ دوسرا کیس 2003 میں ماحولیاتی آلودگی سے متعلق لیاگیا ازخود نوٹس ہے۔ تیسرا کیس 2016 سے زیر التوا ماحولیاتی آلودگی کا معاملہ ہے۔ چوتھا کیس 2012 کا نارکوٹکس سے متعلق ہے۔

پانچواں اور چھٹا کیس ڈپٹی کمشنر کراچی کی تقرری سے متعلق ہے۔ ساتواں کیس 2014 میں آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کا نظرثانی معاملہ ہے۔ 8 واں کیس چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ میں قاضی فائز عیسیٰ کی براہ راست تقرری پر نظرثانی کا ہے۔

پندرہ نومبر کو پاکستانی شہریوں کے غیر ملکی اکاؤنٹس کے بارے میں 2018 میں لیے ازخود نوٹس، وفاقی محتسب یاسمین عباسی کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ کے جج کو توہین عدالت نوٹس جاری کرنے کا کیس، گلوکارہ میشا شفیع ہراسگی کیس، کنونشن سینٹر کے نجی استعمال پر بانی پی ٹی آئی کیخلاف ازخود نوٹس، انسداد دہشتگری کے بارے میں لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے پر ازخود نوٹس، لیڈی ہیلتھ ورکرز پروگرام سے متعلق ازخود نوٹس، شمالی علاقہ جات میں ٹیکس کے نفاذ سے متعلق حبیب وہاب الخیری کی سن 2000 میں دائر 184 تھری کے تحت درخواست اور خواجہ محمد آصف بنام وفاق پاکستان (جے جے وی ایل) کیسز کی سماعت ہوگی۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ میں 6 نومبر کو جسٹس امین الدین خان کے چیمبر میں اہم اجلاس ہوا تھا جس میں آئینی بنچز میں مقدمات بھیجنے کے امور کاجائزہ لیاگیا.

جسٹس امین الدین خان کوبتایاگیاکہ آرٹیکل 184کی ذیلی شق ایک ،آرٹیکل 184کی ذیلی شق تین اور آرٹیکل 186سمیت انسانی حقو ق کے کیسز بھی زیرالتواء ہیں۔

اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ 26ویں ترمیم کے بعد آرٹیکل 191اے کے تحت مقدمات کی کلر کوڈنگ کی جائے گی،مظہر علی خان سینئر ریسرچر آفیسر کو ٹاسک دیاگیا کہ وہ ایسے مقدمات کی اسکروٹنی کریں جو آرٹیکل 199کے تحت ہیں جنھیں آئینی بنچز کے سامنے سماعت کیلئے مقرر کیا جانا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں