پشاور ہائیکورٹ نے ریاستی اداروں کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر کے مقدمے میں نامزد سابق پولیس اہلکار کی ضمانت منظور کرتے ہوئے اُس کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ریاستی اداروں کے خلاف اشتغال انگیز تقاریر کے مقدمے میں نامزد سابق پولیس اہلکار کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی، جس میں پشاور ہائیکورٹ نے گزشتہ سماعت کا مختصر فیصلہ جاری کردیا۔
چھ صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ خان نے جاری کیا، جس میں سابق پولیس اہلکار اور ملزم جمشید کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ عدالتی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ ملزم پر ریاستی اداروں کے خلاف عوام میں اشتعال پیدا کرنے کا الزام تھا، جس پر اُسے پشاور سی ٹی ڈی نے جلسوں میں ریاستی اداروں کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر کے جرم میں گرفتار کیا تھا۔
عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ پراسیکیوشن ایسے شواہد پیش نہیں کرسکا جس سے ملزم کسی ملک دشمن سرگرمی میں ملوث ہو یا اُس کا تعلق کالعدم تنظیم سے ہو، پراسکیوشن کے پاس سوشل میڈیا پر تقاریر کی ویڈیوز کے سوا دیگر شواہد نہیں تھے۔
ملزم کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ استغاثہ کے پاس ایسے ٹھوس شواہد نہیں جس سے ثابت کیا جائے کہ درخواست گزار ملک کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث ہوا ہو، میرے موکل نے ماضی میں بھی کسی ملک مخالف سرگرمی میں حصہ نہیں لیا۔
عدالت نے دلائل کی بنیاد پر فیصلے میں لکھا کہ ملزم کی ضمانت درخواست منظور کی جاتی ہے لہذا اُسے رہا کیا جائے۔