پنجاب میں اقلیتی عبادت گاہوں کی سیکیورٹی آڈٹ کا فیصلہ

پنجاب میں گھرجاگھروں، مندروں، بیت الذکراور گردواروں کی صورت میں 3 ہزار 960 رجسٹرڈ اقلیتی عبادت گاہیں موجود ہیں، رپورٹ


ویب ڈیسک November 13, 2024
صوبائی وزیراقلیتی امور کی زیرصدارت اجلاس منعقد ہوا—فوٹو: فائل

لاہور:

پنجاب حکومت نے صوبے میں قائم اقلیتی عبادت گاہوں کی سیکیورٹی آڈٹ کا فیصلہ کرتے ہوئے صوبائی وزیراقلیتی امور نے انتظامیہ کو عبادت گاہوں میں مناسب سکیورٹی عملے کی تعیناتی یقینی بنانے کی ہدایت کردی ہے۔

محکمہ داخلہ پنجاب میں صوبائی وزیر اقلیتی امور سردار رمیش سنگھ اروڑہ کی زیرصدارت اہم اجلاس منعقد ہوا اور انہوں نے ہدایت کی کہ پنجاب بھر میں قائم تمام اقلیتی عبادت گاہوں کی تازہ سیکیورٹی آڈٹ رپورٹ مرتب کی جائے، جو اگلے اجلاس میں پیش کی جائے گی۔

انہوں نے ہدایت کی کہ تمام اقلیتی عبادت گاہوں کی چار دیواری، سیکیورٹی کیمرے، خاردار تاریں اور مناسب سیکیورٹی عملے کی تعیناتی یقینی بنائی جائے۔

سیکریٹری داخلہ پنجاب نور الامین مینگل نے اجلاس کے دوران سیکیورٹی صورت حال اورحکومتی اقدامات کے بارے میں بریفنگ دی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ پنجاب بھر میں گھرجاگھروں، مندروں، بیت الذکر اور گردواروں کی صورت میں 3 ہزار 960 رجسٹرڈ اقلیتی عبادت گاہیں موجود ہیں۔

سیکریٹری داخلہ پنجاب نور الامین مینگل نے آگاہ کیا کہ اقلیتی عبادت گاہوں کے فول پروف سیکیورٹی انتظامات کے لیے محکمہ داخلہ پنجاب میں ایف این ایس سیل متحرک کردیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں کی شمولیت سے خصوصی سیل قائم کردیا گیا ہے۔

نورالامین مینگل نے کہا کہ محکمہ داخلہ ہر دو ہفتے بعد صوبے کا سیکیورٹی آڈٹ کرنے کے لیے اجلاس طلب کرتا ہے اور پنجاب کے تمام اضلاع میں انتظامیہ اورپولیس کی کمیٹیاں تشکیل دی جاچکی ہیں جو اقلیتی عبادت گاہوں کی سیکیورٹی کے لیے کمیونٹی سے رابطے میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تمام اقلیتی عبادت گاہوں کے انتظام وانصرام میں متعلقہ کمیونٹی کی اولین شمولیت لازم ہے۔

اجلاس کے دوران صوبائی وزیراقلیتی امور سردار رمیش سنگھ اروڑہ نے کہا کہ پاکستان میں اقلیتی برادری کوبرابری کے حقوق میسر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صوبہ بھر میں موجود مذہبی اقلیتوں کی عبادت گاہوں کی سیکیورٹی اوردیگر معاملات پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے تاہم مناسب انتظامات کے لیے تمام اقلیتی عبادت گاہوں کا قانونی طور پر رجسٹرڈ ہونا لازمی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انسانی جانوں کی حفاظت کے لیے تمام عبادت گاہوں کے داخلی اور خارجی راستوں پر باڈی سرچ لازمی ہے اور اقلیتی عبادت گاہوں کی سیکیورٹی کے ساتھ تزئین و آرائش پر توجہ دی جائے۔

اجلاس میں پارلیمانی سیکریٹری برائے اقلیتی امور سونیا عاشر، چئیرمین قائمہ کمیٹی فالبوس کرسٹوفر، ممبران صوبائی اسمبلی ایمانوئیل اطہر، اعجاز عالم آگسٹین اور شکیلہ جاوید نے خصوصی طور پر شرکت کی اور اس کے علاوہ اہم سرکاری عہدیداروں اوراقلیتی عبادت گاہوں کے ذمہ داران نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں