سائنس دانوں نے آرٹیفیشل انٹیلی جنس سسٹم کو بکریوں کی حالتِ تکلیف کی نشاندہی کرنا سِکھا دیا۔
سائنس دانوں کے مطابق یہ ٹول نہ صرف جانوروں کے فلاحی عمل کو بہتر کر سکے گا بلکہ بچوں اور دیگر بے زبان مریضوں کی دیکھ بھال کے لیے نئے طریقے وضع کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔
عام طور پر جانوروں کے تکلیف میں ہونے کے متعلق سمجھنا مشکل ہو سکتا ہے اور اس فہم کے لیے جانوروں کے ڈاکٹروں پر انحصار کیا جاتا ہے۔ اکثر طبی مسائلے کا حل سادہ سا ہوتا ہے لیکن اس تک پہنچنا کافی مشکل ہو سکتا ہے۔
سائنس دانوں نے یہ سسٹم تکلیف میں مبتلا اور پُرسکون حال میں موجود بکریوں کے چہروں کو فلما کر بنایا گیا۔ ان ویڈیوز کو بعد ازاں ایک مشین لرننگ سسٹم میں ڈالا گیا جن کو ممکنہ طورپر تکلیف میں مبتلا بکریوں کی نشان دہی کرنا سِکھایا گیا تھا۔
محققین کے مطابق سسٹم نے بکریوں میں ان کی کیفیت کی تشخیص 62 سے 80 فی صد کے درمیان درست کی۔ لیکن وہ پُر امید ہیں کہ یہ نظام مزید بہتر ہو جائے گا۔
اب تک اس سسٹم کو صرف 40 بکریوں پر آزمایا گیا ہے لیکن محققین پُر امید ہیں کہ اس سسٹم کو مزید بکریوں اور دیگر انواع کے جانوروں کے متعلق بھی سکھایا جا سکے گا۔