لندن؛ سارہ شریف قتل کیس، والد نے ٹرائل کے دوران ذمہ داری قبول کرلی

مقتولہ کی سوتیلی ماں کی وکیل کے سوالوں کے دوران جواب میں ملزم نے بدترین تشدد اور قتل کرنے کی ذمہ داری قبول کرلی، رپورٹ

عرفان شریف اپنی اہلیہ اور بھائی کے ساتھ ٹرائل کا سامنا کر رہے ہیں—فوٹو: بشکریہ اسکائی نیوز

LONDON:

برطانیہ کے دارالحکومت میں قتل ہونے والی بچی سارہ شریف کے کیس میں ٹرائل کے دوران والد نے تفتیش کاروں کے سامنے اپنی بیٹی کی موت کی تمام تر ذمہ داری قبول کرلی۔

اسکائی نیوز کی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق کم سن مقتولہ سارہ شریف کے 42 سالہ والد عرفان شریف نے تفتیش کاروں کے سامنے اعتراف کیا کہ انہوں نے اپنے اہل خانہ کو بچانے کے لیے شروع میں ذمہ داری لی تھی لیکن عدالت میں پیش کیے گئے ثبوت میں بچی کے قتل کا الزام ان کی اہلیہ پر تھا اور جب بچی کے ساتھ ظلم ہوا تو اس وقت میں موجود نہیں تھا۔

عرفان شریف نے بدھ کو ٹرائل کے دوران کہا کہ ‘میں ہر ایک چیز کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں’۔

انہوں نے قتل کی ذمہ داری ان کی اہلیہ بنیش بتول کی وکیل بیرسٹر کیرولین کیربری کے سی کی جانب سے ہونے والے سوال جواب کے دوران قبول کی اور اس دوران ان کی اہلیہ مسلسل رو رہی تھیں۔

بیرسٹر کیرولین کیربری نے ان سے بچی کے ساتھ رکھے ہوئے ہاتھ سے لکھے نوٹ کے بارے میں پوچھا کہ اس میں لکھا تھا کہ ‘لو یو سارہ’۔

ملزم نے جواب دیا کہ جو کوئی اس نوٹ کو دیکھے تو یہ میں عرفان شریف ہوں جس نے اپنی بیٹی کو مار مار کر قتل کردیا، میں بھاگ رہا ہوں کیونکہ میں خوفزدہ ہوں لیکن میں وعدہ کرتا ہوں کہ میں خود کو حوالے کروں گا تاکہ سزا ملے۔

وکیل نے ان سے سوال کیا کہ کیا انہوں نے اپنی بیٹی کو تشدد کرکے قتل کیا تو عرفان شریف نے جواب دیا کہ ‘ہاں، وہ میری وجہ سے دم توڑ گئیں’۔

بیرسٹر نے مزید پوچھا کہ بچی دم توڑنے سے کئی ہفتے پہلے زخمی ہوئی تھیں اور ان کے اعضا ٹوٹ گئے تھے اور ان کو اس طرح زخمی کرنے والے آپ ہی تھے۔

عرفان شریف نے جواب دیا کہ ‘ہاں، میں ذمہ داری قبول کرتا ہوں، میں مکمل ذمہ داری لیتا ہوں’، تسلیم کیا کہ کرکٹ کے بلےیا ڈنڈے سے تشدد کی وجہ سے بچی کی ہڈیاں 25 جگہ ٹوٹ گئی تھیں اور ان کی گردن کی ہڈی بھی ٹوٹ گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ میں 10 سالہ سارہ شریف کے قتل کا معمہ نئی تفصیلات سامنے آگئیں

وکیل نے گواہوں کے کٹہرے میں کھڑے عرفان شریف سے مزید پوچھا کہ میرے خیال میں آپ نے 6 اگست کو بچی کو بری طرح مارا تھا تو انہوں نے جواب دیا کہ ‘ہم ہر چیز تسلیم کر رہا ہوں’۔

ٹرائل میں مختصر وقفے کے بعد بیرسٹر کیرولین کیربری نے دوبارہ پوچھا کہ کیا آپ تسلیم کرتے ہیں بچی کو آپ نے قتل کیا ہے، کیا آپ تسلیم کرتے ہیں کہ سارہ پر آپ نے کئی ہفتوں تک کئی بار تشدد کیا۔

وکیل نے سوالات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ کیا آپ مانتے ہیں کہ انہیں مارنے کے لیے کرکٹ بلا استعمال کیا، کیا آپ مانتے ہیں کہ آپ کئی مواقع پر ان کو مارنے کے لیے کرکٹ بلے کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا، کیا آپ مانتے ہیں کہ ان پر جبر کرنے کے لیے آپ نے کرکٹ بلا استعمال کیا۔

مقتولہ کے والد نے وکیل کے سارے سوالوں کا جواب ایک لفظ میں دیا اور کہا کہ ‘ہاں’ اور اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ انہوں نے سارہ پر اقدام قتل کے طور پر تشدد کیا۔

یہ بھی پڑھیں: سارہ شریف قتل والد سوتیلی ماں اور چچا برطانیہ پہنچنے پرگرفتار

کیرولین کیربری نے سوال کیا کہ آپ نے قتل کا جرم نہ کرنے کا مؤقف اپنایا تھا کیا آپ چاہیں گے وہ تمام فرد جرم دوبارہ عائد کی جائے، جس پر ملزم نے جواب دیا کہ ہاں لیکن ٹرائل کے دوران وقفے کے بعد ملزم نے اصرار کیا کہ میرا ان کو قتل کرنے کا ارادہ نہیں تھا۔

وکیل نے پوچھا کہ آج ٹرائل کے دوران آپ نے تسلیم کیا تھا کہ آپ نے انہیں قتل کرنے کی نیت سے مارا تھا اور انہیں بدترین نقصان پہنچانے کے لیے تشدد کیا تھا تو یہی قتل کے جرم کے ارتکاب کا اعتراف تھا۔

عرفان شریف نے کہا کہ میں بچی کو تکلیف دینا نہیں چاہتا تھا اور میں بچی کو نقصان پہنچانا نہیں چاہتا تھا۔

مزید پڑھیں: برطانیہ سارہ کیس میں والد سوتیلی والدہ اور چچا پر قتل کا الزام عائد

وکیل نے ان سے پھر پوچھا کہ کیا آپ تسلیم کرتے ہیں کہ ان کی موت کی وجہ آپ کا تشدد تھا تو ملزم نے کہا ہاں لیکن پھر جب وکیل نے پوچھا کہ کیا آپ مانتے ہیں کہ آپ نے ان پر اس طرح تشدد کیا کہ آپ نیت یہ تھی ان کو بدترین نقصان پہنچے تو اس پر انہوں نے جواب دیا کہ نہیں۔

ملزمان کے خلاف ٹرائل لندن میں جاری ہے۔

یاد رہے کہ کم سن مقتولہ سارہ شریف کی لاش برطانیہ کی کاؤنٹی سرے کے علاقے ووکنگ میں ایک گھر سے برآمد ہوئی تھی اور ان کے جسم پرتشدد سمیت زخم، جلانے اور ہڈیاں ٹوٹنے کے کئی نشانات موجود تھے۔

دوسری جانب بچی کا والد اپنی اہلیہ اور اہل خانہ کے دیگر ارکان کے ساتھ پاکستان فرار ہوگیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ میں 10 سالہ بچی کے قتل کیس میں بڑی پیشرفت 10 افراد گرفتار

عرفان شریف بیٹی کے قتل کی پاداش میں اپنی 30 سالہ اہلیہ بنیش بتول (مقتولہ کی سوتیلی ماں) اور چچا 29 سالہ فیصل کے ساتھ وسطی لندن کے اولڈ بیلی میں ٹرائل کا سامنا کررہے ہیں۔

ٹرائل کا سامنا کرنے والے تینوں ملزمان نے قتل سمیت ان پر عائد دیگر تمام الزامات مسترد کردیے تھے۔

پولیس نے 42 سالہ عرفان شریف کو گزشتہ برس 10 اگست کو حراست میں لیا تھا اور ان پر الزام تھا کہ انہوں نے بچی پر بہت زیادہ تشدد کیا اور اس پر عدالت میں بھی سماعت ہوئی تھی۔

Load Next Story