کم سونا یا نیند نہ آنا تمام علاج کی کارکردگی کو متاثر کرتا ہے، طبی ماہرین
طبی ماہرین نے کہا ہے کہ کم سونا یا نیند نہ آنا تمام علاج اور تھیراپیز کی کارکردگی کو متاثر کرتا ہے، نیند کی خرابی نفسیاتی عوارض پی ٹی ایس ڈی، ڈپریشن، انزائٹی میں مرکزی کردار ادا کرتی ہے۔ اس حوالے سے اسکریننگ ٹولز پر عملدرآمد، عوامی سطح پر آگاہی اور ماہرین کو تربیت دینے کی ضرور ت ہے۔
ڈاؤ انٹرنیشنل میڈیکل کالج میں ’سلیپ میڈیسن کے جائزے‘ کے عنوان سے سیشن کا انعقاد ہوا۔
سیشن میں امریکی ادارے کلینری میں کنسورشیم پرنسپل انویسٹی گیشن اور کلیولینڈ سلیپ اینڈ ریسرچ سینٹر کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر منصور احمد نے نیند کے طریقہ کار، عام نیند کی خرابی، اور نیند کے مسائل میں مبتلا مریضوں کے علاج کے لیے طبی نقطہ نظر پر گفتگو کی۔
قبل ازیں ڈاؤ انٹرنیشنل میڈیکل کالج کے پرنسپل پروفیسر افتخار احمد نے سیشن سے افتتاحی خطاب میں سلیپ میڈیسن کا تعارف کرایا اور بتایا کہ ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز بین الاقوامی شہرت کے حامل ڈاکٹر منصور احمد کے تعاون سے سلیپ میڈیسن پر کام کررہی ہے۔
انہوں نے نیند کی اہمیت سے متعلق کہا ہے کہ رات کو سونا ا نتہائی ضروری ہے۔ اگر آپ 2 د ن نہ سوئیں توآپ بیمار ہوسکتے ہیں۔ رات کو نہ سونا انسان کو کئی بیماریوں سے دوچار کردیتاہے لیکن آج کل یہ فیشن بن گیاہے کہ رات کو جاگنا اچھا سمجھا جاتا ہے جبکہ یہ صحت کے لیے بالکل بھی ٹھیک نہیں ہے۔
بعدازاں آگاہی سیشن کی منتظمہ اور فزیالوجی ڈپارٹمنٹ کی ایچ او ڈی ، ڈاکٹر امبرین قریشی نے سلیپ میڈیسن میں ڈاکٹر منصور احمد کی تحقیق اور تجربے کا جائزہ پیش کیا۔
اپنے لیکچر کے دوران ڈاکٹر منصور احمد نے بتایا کہ نیند ، جسمانی، ذہنی اور جذباتی فعالی کےلیے اہم ہے۔ کم سونا یا نیند نہ آنا تمام علاج اور تھیراپیز کی کارکردگی کو متاثر کرتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نیند کی خرابی نفسیاتی عوارض جیسا کہ پی ٹی ایس ڈی، ڈپریشن، انزائٹی میں مرکزی کردار ادا کرتی ہے۔
ڈاکٹر منصور احمد نے ایک تحقیق کا جائزہ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ 5سے 6 کروڑ امریکی شہری نیند کی دائمی خرابی، بے خوابی، سونے میں رکاوٹیں، ریسٹ لیس لیگز، بشمول شفٹ ورک سنڈروم، نارکولیپسی اور موڈ کی خرابی کا شکار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سلیپ ڈِس آرڈر کی تشخیص مشکل نہیں ہے،اس کے باوجود اس سے متاثرہ افراد کی بڑی تعداد کی تشخیص نہیں ہوتی۔ اس حوالے سے اسکریننگ ٹولز کا استعمال، عوامی سطح پر آگاہی اور ماہرین کو تربیت دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے 80 سے زائد سلیپ ڈِس آرڈرز کا جائزہ پیش کیا۔ ساتھ ہی انہوں نے سلیپ پیشنٹ، اس کی تشخیص اور علاج پر گفتگو کی۔
انہوں نے نیند کے دورانیے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نوزائیدہ کی نیند 19 گھنٹے، ٹین ایجرز 10 سے 12 جبکہ بالغ افراد کو 7 سے 8 گھنٹے کی نیند لینی چاہیے۔انہوں نے نیند کے 3 اسٹیجز بھی بتائے۔
ڈاکٹر منصور احمد نے بتایا کہ صبح میں جتنے بھی روڈ ایکسیڈنٹ ہوتے ہیں اس کی بڑی وجہ نیند میں کمی ہے کہ ڈرائیور رات کو سویا نہیں یا اس نے کم از کم ایک سے 2 گھنٹے نیند کی۔
انہوں نے امریکا کے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے بتایا کہ امریکی پولیس سالانہ ایک لاکھ حادثات رپورٹ کرتی ہے، جن میں سے 4 فیصد اموات ہوجاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ناسا چیلنجر ٹریجڈی جس میں 7 اموات ہوئی تھیں۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ ناسا کے 2 منیجرز 23 گھنٹے سے جاگے ہوئے تھے اور اس سے ایک روز قبل بمشکل 3 گھنٹے سوئے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ الاسکا والڈیز آئل ٹینکر کریش کی بھی کچھ یہی وجوہات تھیں۔
ڈاکٹر منصور احمد نے بتایا کہ نیند کی خرابی بہت سی بیماریوں سے منسلک ہے، جیسا کہ دل کی بیماریاں، میٹابولک ڈِس آرڈرز، نفسیاتی عوارض، اعصابی عوارض اور جسم میں درد کی ایک بڑی وجہ رات کو نہ سونا یا کم گھنٹے سونا ہے۔
انہوں نے کچھ کیس اسٹڈیز بھی پیش کیں کہ رات بھر نہ سونے سے مریضوں کو صحت کے کتنے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بچے رات بھر جاگتے ہیں اور دن میں سوتے ہیں انہیں یہ اندازہ نہیں کہ کچھ عرصے بعد یہ عادت انہیں کس قسم کے مسائل کا شکار کرسکتی ہے۔
مزید برآں انہوں نے سلیپ ایپنیا اور بے خوابی کی تشخیص اور علاج پر بھی تفصیلی گفتگو کی۔
سیشن کے اختتام پر طلبا کو سوال و جواب کا موقع فراہم کیا گیا، جس سے فیکلٹی اور طلباء کو نیند کی دوا کے شعبے میں اپنے تحقیقی منصوبوں اور نظریات پر تبادلہ خیال کرنے کا موقع ملا۔