’’ہمارے ہاں موروثی سیاست کو فوری تسلیم کرلیا جاتا ہے‘‘
گروپ ایڈیٹر ایاز خان کا کہنا ہے کہ انھوں نے اعلان کر دیا کہ ہم 24 کو آرہے ہیں اور انھوں نے اعلان کر دیا کہ ہم نہیں آنے دیں گے، یہ تو طے ہوگیا کہ ایک نے کہا کہ کر کے دکھاؤں گا، دوسرے نے کہا کہ نہیں کرنے دوں گا،ایک قدم بہرحال عمران خان آگے آگئے ہیں،
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ یہ اعلان انہوں نے اپنی بہن سے کرایا ہے یہ بہت دلچسپ ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں اور خطے میں موروثی سیاست کو لوگ فوراً تسلیم کر لیتے ہیں،
تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ عمران خان کے مسائل پر آجائیں تو ان کے مسائل کون حل کر سکتا ہے؟ ان کے مسائل عدلیہ ، حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کر سکتی ہے، 26ویں آئینی ترمیم کے بعد تو عدلیہ کے پر کاٹ دیے گئے ہیں حکومت وہ ہے جس کو وزیر داخلہ اور وزیر خزانہ اپنی مرضی سے لگانے کی اجازت نہیں، ہمیں زمینی حقیقت کو تسلیم کر لینا چاہیے کہ اس وقت اسٹیبلشمنٹ ہی گورنمنٹ ہے،
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ آپ نے جو برین ڈرین کی کہانی سنی ہے اس سے تو لگ رہا ہے کہ اپریل سے پہلے یہاں دودھ اور شہید کی نہریں تھیں، اس میں کوئی شک نہیں کہ حالات خراب ہوئے ہیں، ہم نے جو بویا اس کو کاٹ رہے ہیں، جب ہم آئی ایم ایف سے معاہدہ کرنے کے بعد صریحاً دھوکہ کریں گے تو آج یہ حالات ہونے تھے،
تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا جو یہ فائنل کال دی گئی ہے اس پر حکومت کے لیے خطرہ بننے والا کوئی اتنا بڑا احتجاج ہو پائے گا، جو مطالبات رکھے گئے ہیں وہ ماننا ایسا ہی ہے کہ حکومت اپنے ہی تابوت میں کیل ٹھونک دے کیونکہ26ویں ترمیم اس لیے نہیں کی گئی تھی وہ اس نے اپنے آپ کو محفوظ کرنے کیلیے کی تھی،
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ حکومت نے پی ٹی آئی کو دباؤ میں لانے کے لیے ان کے رہنماؤں کو اڈیالہ جیل کے باہر سے گرفتار کیا اور پھر رہا کر دیا، اب26ویں ترمیم ہو چکی اس کی وجہ سے حکومت مضبوط بنیادوں پر کھڑی ہے۔