آئی ایم ایف سے قرضوں پر وعدوں کی تکمیل کیلیے پاکستان کو تاحال چین سعودی مدد کا انتظار

پاکستان نے آئی ایم ایف کے سامنے اپنا مقدمہ پیش کرنے کے لیے الواریز اور مارسل ایڈوائزری سروسز کی خدمات حاصل کی ہیں

آئی ایم ایف نے حکومت کے نجکاری پلان اور کاروباری ماحول کی بہتری کے لیے معاشی اصلاحات کا ایجنڈا نافذ کرنے کی کوششوں کی حمایت کی، فوٹو فائل

اسلام آباد:

پاکستان نے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی ہے کہ ابتدائی طور پر تاخیر کے باوجود وہ چینی قرضوں کی ری شیڈولنگ کے لیے پرامید ہے، موخر ادائیگیوں پر سعودی عرب سے تیل حاصل کیا جائے گا تاکہ5 بلین ڈالر کے بیرونی فنڈنگ کے خلا کو پر کیا جاسکے.

یہ امیدیں ان یقین دہانیوں سے وابستہ ہیں جو ان ممالک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرز نے 7 بلین ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج کی منظوری کے وقت آئی ایم ایف بورڈ کو کرائی تھیں۔

حکومت نے آئی ایم ایف کے دورے پر آنے والے وفد سے دسمبر کے آخر تک پاکستان خودمختار دولت فنڈ قانون میں زبردستی ترمیم کرنے کی اپنی شرط کا جائزہ لینے کی بھی درخواست کی۔ آئی ایم ایف نے اس درخواست پرگذشتہ روز بھی کوئی جواب نہیں دیا ۔

پاکستان نے آئی ایم ایف کے سامنے اپنا مقدمہ پیش کرنے کے لیے الواریز اور مارسل ایڈوائزری سروسز کی خدمات حاصل کی ہیں۔ مرکزی بینک کے سابق گورنر ڈاکٹر رضا باقر جو الواریز کے منیجنگ ڈائریکٹر ہیں وہ بھی گذشتہ روز آئی ایم ایف کے اجلاس میں شریک ہوئے۔

ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے بیرونی فنانسنگ کے وعدوں پر بریفنگ لی جو 2024 سے 2027 تک 5 بلین ڈالر کے فنڈنگ خلا کو پُر کرنے کے لیے ضروری ہیں۔ پاکستان نے ایک بار پھر یقین دہانی کرائی کہ چین کا ایگزم بینک 3.4 بلین ڈالر کے پراجیکٹ قرض کو رول اوور کرے گا اور سعودی عرب 1.2 بلین ڈالر فنانسنگ کی سہولت فراہم کرے گا۔

تاہم، ابھی تک ان دونوں ایشوز پر کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوئی، حالانکہ چین اس حوالے سے حکومت سے رابطے میںہے۔ ان ممالک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرز نے براہ راست آئی ایم ایف بورڈ کو یقین دہانی کرائی تھی، حکومت کو امید ہے کہ یہ ٹرانزیکشنز جلد مکمل ہو جا ئیں گی۔2024-2027 کے عرصے کے لیے کل $5 بلین بیرونی فنانسنگ کا خلا ہے جبکہ اس مالی سال کے لیے 2.5 بلین کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

7 بلین ڈالر کے پیکیج کے وقت، پاکستان 2.5 بلین ڈالر کے قرض کی ضروریات کے مقابلے میں 3.2 بلین ڈالر جمع ہونے کیلئے پُر امید تھا۔اس میں 1.2 بلین ڈالر کی سعودی تیل کی سہولت شامل ہے۔ تیل کی سہولت کو حتمی شکل دینے میں ہر ماہ تاخیر سے مالی سال کے اندر دستیاب فنڈز میں 100 ملین ڈالر کی کمی ہو جاتی ہے۔ پاکستانی حکام اس سہولت میں توسیع کے لیے سعودی حکومت کو قائل کرنے کے لیے پرامید ہیں۔

چینی ایگزم بینک کو 3.4 بلین ڈالر قرض کی ری شیڈولنگ کے بعد اگلے 11 ماہ کیلئے تقریباً 750 ملین ڈالر واجب الادا ہیں۔ ایگزم بینک کی جانب سے 2.7 بلین ڈالر کے چینی منصوبے کا قرضہ اکتوبر 2025 سے ستمبر 2027 تک مکمل ہو گا۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کاپ 29 اجلاسوں میں شرکت کے لیے تین روزہ غیر ملکی دورے پر گئے ہوئے تھے۔ وزارت خزانہ کے مطابق وہ آج آئی ایم ایف کے آخری دن کے مذاکرات میں شامل ہوں گے۔

اس سال ستمبر میں حکومت نے پاکستان خودمختار دولت فنڈ ایکٹ میں ترمیم کیلئے آئی ایم ایف کے مطالبے کو تسلیم کر لیا تھا جس کا مقصد اس کے مالیاتی اور گورننس کے معاملات میں رازداری کو ختم کرنا اور بیرونی ممالک کو اثاثوں کی براہ راست فروخت پر پابندی لگانا ہے۔

پی ڈی ایم حکومت نے پہلے مرحلے میں سات منافع بخش اداروں کے حصص کی منتقلی اور پھر پیسہ اکٹھا کرنے کے لیے انہیں بیرون ملک فروخت کرنے کے لیے PSWF ایکٹ نافذ کیا تھا۔فی الحال خود مختار فنڈ کو ملکی اور غیر ملکی ایکویٹی سیکیورٹیز، ڈیٹ سیکیورٹیز، ڈیریویٹیوز، کموڈٹیز، اور دیگر مالیاتی اثاثوں کی فروخت اور خریداری کو سنبھالنے کا اختیار حاصل ہے.

موجودہ قانون خودمختار فنڈ کو نجکاری کے عمل میں حصہ لینے کی اجازت دیتا ہے تاکہ وہ سرکاری اداروں کی ملکیت حاصل کر سکے یا نجکاری کے عمل میں مالیاتی مشاورتی خدمات فراہم کر سکے ، اگر آئی ایم ایف کی تیار کردہ ترامیم کو آئندہ ماہ کے اختتام سے قبل پارلیمنٹ سے منظور کر لیا گیا تو یہ تمام خصوصی حقوق ختم ہو جائیں گے۔

Load Next Story