BAKU:
وزیر اعظم شہباز شریف نے موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلیے فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ محفوظ مستقبل کیلیے ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے ہنگامی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا،کاپ۔27، کاپ۔ 28 اور 10سال پہلے پیرس میں کیے گئے مالیاتی وعدوں پر عملدرآمد کیا جائے،
پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے بھر پور اقدامات کر رہا ہے، دنیا کو پاکستان جیسے ترقی پذیر ملکوں کی مدد کرنا ہو گی۔ باکو میں کاپ۔29 کلائمیٹ ایکشن سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا دنیا کے اکثرممالک کو موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات سے نقصانات کا سامنا ہے۔ عالمی ماحولیاتی آلودگی میں پاکستان کا حصہ 0.5 فیصد سے بھی کم ہے لیکن ہم اس کے سبب ہونے والی تباہیوں اور آفات سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہیں۔
پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک تنہا موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے ضروری اقدامات نہیں کر سکتے، عالمی برادری کو ترقی پذیر ممالک کی مدد کرنا ہوگی۔ علاوہ سربراہ اجلاس کے موقع پر شہباز شریف کی آذربائیجان کے صدر الہام علیوف سے ملاقات ہوئی.
وزیراعظم نے دونوں ممالک کے مابین مضبوط تعلقات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ٹیکنالوجی، قابل تجدید توانائی میں مشترکہ منصوبوں سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ دونوں رہنماؤں نے مختلف شعبوں بالخصوص اقتصادی اور دفاعی تعاون میں اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے اور عوامی روابط کے ساتھ ساتھ ثقافتی تعلقات کی مضبوطی کے عزم کا اظہار کیا۔
شہباز شریف نے چین کے نائب وزیر اعظم ڈنگ شوئیشیانگ سے بھی ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعاون کے فروغ پر گفتگو ہوئی۔ وزیراعظم نے کہا چین پاکستان کا دیرینہ دوست ہے اور دونوں ممالک کے مابین تعلقات کی مضبوطی کے نئے دور کا آغاز ہو چکا ہے۔
حکومت پاکستان چینی شہریوں کی سکیورٹی یقینی بنانے کیلئے تمام ممکن اقدامات اٹھا رہی ہے۔ حکومت ملک سے دہشتگردی جڑ سے اکھاڑ دینے کیلئے پر عزم ہے۔ چینی نائب وزیر اعظم نے پاکستان کے ساتھ مل کر سکیورٹی چیلنجز کو عبور کرنے اور دونوں ممالک کے عوام کی ترقی و خوشحالی کیلئے تعاون میں وسعت کی خواہش کا اظہارکیا۔ بعد ازاں شہباز شریف اپنا تین روزہ دورہ آذربائیجان مکمل کرکے پاکستان روانہ ہوگئے۔آذربائیجان کے وزیر انصاف فرید احمدوف نے وزیر اعظم کو باکو ایئر پورٹ پر الوداع کیا۔