ٹرمپ کی واپسی
گزشتہ ہفتے ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ دوسری مرتبہ امریکا کے صدر منتخب ہوگئے
گزشتہ ہفتے ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ دوسری مرتبہ امریکا کے صدر منتخب ہوگئے۔ وہ 20 جنوری 2025 کو اپنے صدارتی منصب کا حلف اٹھائیں گے۔ ٹرمپ نے اپنی مخالف امیدوار امریکی نائب صدر کملا ہیرس کو 224 الیکٹورل ووٹ کے مقابلے میں 292 الیکٹورل ووٹ کی واضح اکثریت سے فتح حاصل کی۔ انھوں نے تقریباً 7 کروڑ سے زائد پاپولر ووٹ حاصل کیے اور ساتھ ہی سینیٹ و ایوان نمایندگان میں بھی برتری حاصل کر لی۔
آج کی دنیا میں امریکا ایک سپرپاورکی حیثیت رکھتا ہے۔ وہاں ہونے والی سیاسی تبدیلی کے پوری دنیا پر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ عالمی سیاست پر امریکی دباؤ کو یکسر نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ دنیا کے بڑے ممالک چین، روس، برطانیہ، بھارت اور فرانس وغیرہ سے امریکی تعلقات کے مثبت یا منفی اثرات سے سیاسی و معاشی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔ دنیا کے مختلف خطوں کے چھوٹے بڑے ممالک پر امریکی انتظامیہ کے اثر و رسوخ سے وہاں کے سیاسی، معاشی اور علاقائی حالات میں جو تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں ان سے صرف نظر ممکن نہیں۔ امریکا اپنے عالمی کردار سے کبھی دستبردار نہیں ہوتا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا پہلا دور صدارت مختلف النوع تنازعات کا شکار رہا۔ چین کے ساتھ اقتصادی جنگ شروع کرنے سے لے کر تارکین وطن کے خلاف سخت اقدامات تک کئی محاذوں پر ٹرمپ چومکھی لڑتے رہے۔ کیپٹل ہل پر حملہ کیس سے لے کر ان کی ذاتی کردار کشی تک درجنوں الزامات ان کا پیچھا کرتے رہے۔ ٹرمپ عدالتوں کے دھکے بھی کھاتے رہے، لیکن انھیں یقین تھا کہ ان کے خلاف مخالفین کی چلائی جانے والی پروپیگنڈا مہم کو عوام میں پذیرائی نہیں ملے گی اور لوگوں کی ایک بڑی تعداد انھیں دوبارہ امریکا کا صدر دیکھنا چاہتی ہے۔ بالآخر امریکی عوام پر ان کا یقین اور اعتماد انھیں، مخالفین کے منفی ہتھکنڈوں اور کردار کشی کے باوجود، دوسری مرتبہ وائٹ ہاؤس تک لے گیا۔
ٹرمپ کی واضح اکثریت سے فتح کے بعد بھی امریکی میڈیا میں یہ سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ کیسے جیت گئے۔ ایک امریکی اخبار نے اپنے مضمون میں لکھا ہے ،کیا وجہ ہے کہ ٹرمپ جیت گئے۔ اخبار لکھتا ہے کہ اگرچہ ٹرمپ نے یہ ظاہر کیا ہے کہ ملک کے سیاسی قدامت پرست دیوالیہ ہو چکے ہیں۔ ان کے مخالفین کو خدشہ ہے کہ مسٹر ٹرمپ خود امریکی جمہوریت کو تباہ کر دیں گے، تاہم ان کے حامیوں کے لیے مسٹر ٹرمپ کے لیے ووٹ کا مطلب ایک ناکام قیادت کو اقتدار سے بے دخل کرنا اور ملک کے اداروں کو نئے معیارات کے ساتھ دوبارہ بنانا ہے جو امریکی شہریوں کی بہتر خدمت کر سکیں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابی فتح کے بعد اپنے خطاب میں ووٹروں اور حامیوں کا شکریہ ادا کیا جنھوں نے ان پر لگنے والے درجنوں الزامات کو مسترد کرتے ہوئے وہائٹ ہاؤس میں دوسری مرتبہ ان پر اظہار اعتماد کرتے ہوئے امریکا کی قیادت کا تاج ان کے سر پر سجایا۔ ٹرمپ نے واضح طور پر کہا کہ وہ کوئی نئی جنگ شروع نہیں کریں گے بلکہ جاری جنگوں کو روکیں گے۔ ٹرمپ کے اگلے دور صدارت میں حالات کتنے سازگار اور خوشگوار ہوں اس پر پاکستان کے اندر و باہر بحث کی جا رہی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ ٹرمپ اور بانی تحریک انصاف کے درمیان بڑے خوشگوار اور دوستانہ مراسم رہے ہیں۔ دونوں لیڈر اقتدار سے بے دخل ہونے کے بعد مختلف النوع تنازعات میں گھرے رہے ہیں۔ ٹرمپ سرکار کی واپسی خان کے لیے کیا پیغام لاتی ہے اور اس کا کیا نتیجہ نکلے گا اس کا فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے۔