بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) مشن دورہ پاکستان میں آج پھر صوبائی حکومتوں کے نمائندوں سے ملاقات کرے گے۔
ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق خیبر پختوانخواہ سمیت صوبوں میں زرعی آمدن پر 45 فیصد تک ٹیکس کے نفاذ کیلئے پیش رفت کا جائزہ لیا جائے گا۔ چاروں صوبے زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی کیلئے 31 اکتوبر تک قانون سازی کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ آئی ایم ایف شرائط کے مطابق چاروں صوبے نیشنل فسکل پیکٹ پر دستخط کر چکے ہیں۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ قانون سازی کیلئے 31 اکتوبر ڈیڈ لائن تھی جبکہ زرعی ٹیکس کی وصولی یکم جنوری 2025 سے شیڈول ہے۔ پنجاب کابینہ نے بل کی منظوری دی ہے جبکہ کے پی کے نے بھی بل کا مسودہ تیار کرلیا ہے۔ سندھ اور بلوچستان زرعی آمدن پر ٹیکس سے متعلق کسی قسم کی پیش رفت کرنے میں ناکام رہے۔آئی ایم ایف مشن کو قانون سازی میں تاخیر کی وجوہات سے آگاہ کیا جائے گا۔
آئی ایم ایف مشن معاشی اور ٹیکس اصلاحات میں صوبوں کے کردار کو اہم قرار دے چکا ہے۔ آئی ایم ایف معائدے کے مطابق بعض وفاقی اخراجات کا بوجھ صوبوں کو منتقل کیا جائے گا ان میں اعلی تعلیم، صحت، سماجی تحفظ اور علاقائی انگراسٹرکچر کی تعمیر شامل ہے۔ آئی ایم ایف کو صوبائی بجٹ سرہلس کے اہداف پر بھی بریفنگ دی جائے گی۔
وزارت خزانہ ذرائع کے مطابق پہلی سہ ماہی میں چاروں صوبوں نے 342 ارب روپے کا سرپلس بجٹ دکھانا تھا تاہم جولائی تا ستمبر صرف 182 ارب روپے کا بجٹ سرپلس رہا۔ پنجاب حکومت کے 160 ارب روپے کے بجٹ خسارے کے باعث مجموعی ہدف پورا نہ ہوسکا۔