یورپی یونین کی خارجہ امور اور سلامتی کی پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کو معطل کرنے کی تجویز پیش کردی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کو پیر کے روز ہونے والے اجلاس سے قبل بھیجے گئے خط میں لکھا کہ "غزہ میں بین الاقوامی انسانی قوانین کی ممکنہ خلاف ورزیوں کے بارے میں
سنگین خدشات کو اب تک اسرائیل نے خاطر خواہ طور پر دور نہیں کیا‘‘۔
جوزپ بوریل نے اپنے خط میں مزید لکھا کہ مذکورہ بالا تحفظات کی روشنی میں ایک تجویز پیش کروں گا کہ یورپی یونین کو اسرائیل کے ساتھ سیاسی مذاکرات کو معطل کرنے کے لیے انسانی حقوق کی شق کا اطلاق کرنا چاہیے۔
جوزپ بوریل کی اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کی معطلی کے لیے یورپی یونین کے تمام 27 ممالک سے منظوری درکار ہوگی جس کے بارے میں سفارت کاروں کا کہنا تھا کہ ایسا ہونے کا بہت کم امکان ہے۔
اس معاملے سے آگاہ ایک سینیئر اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ جب برسلز میں سفیروں کو اس تجویز پر بریفنگ دی گئی تو 3 سفارت کاروں نے اختلاف کیا۔
سفارت کاروں میں سے ایک نے کہا کہ تجویز کے عملی ہونے اور اس کی تیاری میں نقائص کے بارے میں سفیروں میں حیرت تھی۔
ایک اور سفارت کار نے کہا کہ اس سے یورپی یونین پہلے سے زیادہ حصوں میں تقسیم ہوگئی۔
تایم ایک سفارت کار نے کہا کہ جوزپ بوریل کی تجویز کا مقصد جنگ میں اسرائیل کے طرز عمل کے بارے میں تشویش کا ایک مضبوط اشارہ بھیجنا ہے۔ اس پر وزرائے خارجہ کے اجلاس میں تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ اس نے جنگ میں جن ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے ان میں سے تقریباً 70 فیصد خواتین اور بچے تھے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے غزہ میں اتنی بڑی تعداد میں خواتین اور بچوں کی ہلاکتوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی انسانی قانون کے بنیادی اصولوں کی منظم خلاف ورزی قرار دیا تھا۔
تاہم اسرائیل نے اس رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کی فوجی کارروائیاں امتیاز اور تناسب کے اصولوں کے عین مطابق ہے۔
خیال رہے کہ یورپی یونین کے کچھ ممالک جیسے کہ جمہوریہ چیک اور ہنگری اسرائیل کے کٹر حمایتی ہیں جبکہ اسپین اور آئرلینڈ جیسے دیگر ممالک فلسطینیوں کی حمایت پر زور دیتے ہیں۔