لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان میں کم از کم اجرت ہزار ڈالرز کرنے کے لیے دائر درخواست ناقابل سماعت قرار دے دی۔
چیف جسٹس لاہور عالیہ نیلم نے وکیل فہمید نواز کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست میں وزیراعظم اور تمام وزرائے اعلیٰ کو فریق بنایا گیا ہے۔
عدالت نے رجسٹرار آفس کا اعتراض بحال رکھتے ہوئے درخواست ناقابل سماعت قرار دی۔ رجسٹرار آفس کا اعتراض تھا کہ درخواست میں وزیراعظم سمیت دیگر کو براہ راست فریق نہیں بنایا جا سکتا۔
درخواست گزار کا موقف تھا کہ حکومت کی جانب سے پاکستان میں کم از کم تنخواہ 37 ہزار روپے ماہانہ مقرر کی گئی ہے جبکہ پاکستان برطانوی کالونی رہا اور جسٹس سسٹم میں بھی برطانوی قوانین اپنائے جاتے ہیں۔
درخواست میں کہا گیا کہ عدالت برطانیہ کے 1950 لیبر قوانین کی پاکستان میں نفاذ کیلئے مداخلت کرنی چاہیئے، پاکستان میں 32 لاکھ سرکاری اور تقریباً سات آٹھ کروڑ پرائیویٹ ملازمین ہیں۔
فہمید نواز ایڈووکیٹ نے درخواست میں مزید کہا کہ تنخواہوں میں اضافے سے شہریوں کی قوت خرید بڑھے گی، قوت خرید میں اضافے سے عالمی سرمایہ کاری پاکستان میں آئے گی اور معیشت میں ہزار سے 1200 ارب ڈالر کا اضافہ ہوگا، پاکستان کے لیبر قوانین میں فوری ترامیم کی ضرورت ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت برطانیہ کے 1950 لیبر قوانین کی پاکستان میں نفاذ کے لیے ایکشن لے اور پاکستان میں ایک ہزار ڈالر کے برابر ماہانہ تنخواہ مقرر کرنے کا حکم دے۔