لاہور: بھارتی شہریوں نے مودی سرکار کے سیاحت اور کھیلوں میں سیاست کرنے پر اپنی ہی حکومت کے خلاف سخت تنقید کی ہے۔
پاکستان اور انڈیا کے درمیان ہونے والے کھیلوں پر دنیا بھر کی طرح بھارتی شہری بھی بڑی تعداد میں خوشی کا اظہار کرتے ہیں، تاہم بھارتی حکومت کی طرف سے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے لیے بھارتی کرکٹ ٹیم کو پاکستان نہ بھیجنے اور کبڈی ٹیم کو این اوسی نہ دینے کے فیصلے پر انہوں نے افسوس کا اظہار کیا ہے۔
بابا گرونانک کا جنم دن منانے پاکستان آنے والے بھارتی شہریوں نے واہگہ بارڈر پر ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سیاحت اور کھیل کے میدان میں سیاست نہیں کرنی چاہیے۔ دونوں ملکوں کو آپس میں مختلف کھیلوں کی مقابلے کروانے چاہییں اور دونوں طرف کے عوام کو میچ دیکھنے کی اجازت بھی دی جانی چاہیے۔
امرتسر سے تعلق رکھنے والے گورویندر سنگھ نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی کی حکومت کو کرکٹ ٹیم اور کبڈی ٹیموں کو پاکستان آنےکی اجازت دینی چاہیے۔ کھیلوں کے ذریعے امن،محبت اور بھائی چارے کو فروغ دیا جاسکتا ہے۔
ایک اور بھارتی شہری گرنام سنگھ ڈھلوں کا کہنا تھا پاکستان بابا گرونانک کی دھرتی ہے، یہاں کسی کو کوئی خطرہ نہیں ، آج 3 ہزار سکھ انڈیا سے آئے ہیں، ہمیں تو یہاں بہت عزت و احترام ملا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی کرکٹ ٹیم کوبھی پاکستان آنا چاہیے۔
بھارتی خاتون ہرسمرت کور کا کہنا تھا کہ بھارت سرکار کے نزدیک ان ہزاروں سکھ یاتریوں کی زندگیوں کی شاید بھارتی کرکٹ ٹیم کے مقابلے کوئی اہمیت نہیں ہے۔ اگر پاکستان محفوظ ملک نہیں تو سکھ یاتریوں کو بھی نہ آنے دیتے ۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کھیل پرسیاست کررہی ہے جو کہ افسوسناک ہے۔
اسی طرح کینیڈا، امریکا اور برطانیہ سے آنے والے سکھ یاتریوں نے بھی اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ 19 نومبر کو پاکستان اور انڈیا کی کبڈی ٹیموں کے مابین کرتار پور صاحب میں ہونے والے کبڈی ٹورنامنٹ کے لیے بھارتی حکومت نے اپنی ٹیم کو کرتار پور صاحب آنے کے لیے این او سی نہیں دیا۔
پاکستان سکھ گرودوارہ پربندھک کمیٹی کے پردھان اور پنجاب کے وزیر برائے اقلیتی امور سردار رمیش سنگھ اروڑا نے کہا ہے کہ کھیلوں کے ذریعے امن کو فروغ دیا جاسکتا ہے۔ پاکستان نے اس سلسلے میں کھلے دل کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارت کی کبڈی ٹیم کو دعوت دی تھی ، اسی طرح پاکستان میں بلائنڈکرکٹ ورلڈ کپ اور آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی جیسے ایونٹس ہونے جا رہے ہیں، مگر بھارت کھیل کے میدان میں سیاست کررہا ہے۔