کراچی:
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کی حکومت سندھ نے ریتی بجری کے غیر قانونی کاروبار میں ملوث افراد کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کرلیا ہے۔
کراچی میں چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں ریتی بجری کا غیرقانونی کاروبار روکنے اور اس حوالے سے قانونی کارروائیوں کو مزید مؤثر بنانے کے لیے اہم فیصلے کیے گئے۔
اجلاس کے بعد جاری علامیے کے مطابق چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ نے اجلاس میں ہدایات دیں کہ ریتی بجری کے غیر قانونی کاروبار میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور ڈپٹی کمشنر اور ایس ایس پی ملیر کو فوری اقدامات کرنے کی ہدایت کردی۔
اس دوران سندھ مائنز اینڈ منرلز گورننس ایکٹ 2021 اور قواعد 2023 کے تحت مائنز اینڈ منرلز فورس کے قیام اور اس کے اختیار اور دائرہ کار پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔
اجلاس میں آگاہی دی گئی کہ ایکٹ کی شق 27 کے تحت غیر قانونی کان کنی کو پہلے ناقابل گرفتاری جرم قرار دیا گیا تھا، جسے بعد ازاں 14 نومبر 2023 کو قابل گرفتاری جرم کے طور پر نوٹیفائی کیا گیا۔
چیف سیکریٹری سندھ نے مزید کہا کہ غیر قانونی کان کنی کے خلاف فوری اور مؤثر قانونی کارروائی کے لیے خصوصی عدالت کے قیام کی ضرورت ہے اور اس ضمن میں محکمہ قانون نے سندھ ہائی کورٹ کے رجسٹرار کو درخواست دی ہے تاکہ عدالت کا قیام جلد ممکن بنایا جا سکے۔
انہوں نے زور دیا کہ غیر قانونی کان کنی کی روک تھام کے لیے محکمہ معدنیات کے قوانین میں ترامیم کی جائیں گی اور سیکریٹری معدنیات کو ضروری ترامیم کا مسودہ تیار کرنے کی ہدایت کی۔
نئے قانون کے تحت پولیس اور ضلعی انتظامیہ کو محکمہ معدنیات کی جانب سے اضافی اختیارات دیے جائیں گے تاکہ غیر قانونی سرگرمیوں کا مؤثر طریقے سے سدباب کیا جا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ کی اس کارروائی کا مقصد صوبے کے قیمتی قدرتی وسائل کا تحفظ اور قانون کی بالادستی کو یقینی بنانا ہے۔
چیف سیکریٹری سندھ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ صوبے میں غیر قانونی کان کنی کے خاتمے اور عوامی وسائل کے تحفظ کے لیے حکومت سندھ مکمل تعاون اور ہم آہنگی سے کام کرے گی۔
اجلاس میں کمشنر کراچی سید حسن نقوی، ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم، سیکریٹری مائنز اینڈ منرل طاہر حسین سانگی، ڈپٹی کمشنر ملیر، ایس ایس پی ملیر اور ڈائریکٹر جنرل محکمہ مائینز اینڈ منرل اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔