اسلام آباد:
وفاقی حکومت نے پٹرولیم شعبے کو حکومتی فیصلوں سے آزاد اور ملک میں مختلف اقسام کی گیسوں بشمول قدرتی مائع گیس (ایل این جی) کی قیمتوں کو یکساں بنانے کے لیے مشاورت کا عمل تیز کردیا۔
یہ ہدایات وزیر اعظم شہباز شریف نے گزشتہ روز ایک میٹنگ کے دوران پٹرولیم ڈویژن کو جاری کیں۔
ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ اس حوالے سے وزیر اعظم آفس میں ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں پٹرولیم شعبے سے متعلق اہم مسائل پر غور کیا گیا۔ میٹنگ میں پٹرولیم شعبے کو حکومتی فیصلوں سے آزاد کرنے سے متعلق مختلف تجاویز پر غور کیا گیا اس کے علاوہ مختلف صنعتی شعبوں کے لیے گیس کی یکساں قیمتوں کے نفاذ کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔
ذرائع کے مطابق ابتدائی طور پر حکومت غور کررہی ہے کہ ریفائنری سے متعین ہونے والی پٹرولیم منصوعات کی قیمتوں کو مارکیٹ پر چھوڑ دیا جائے (ڈی ریگولیٹ) اور اسی طرح بعد ازاں یہ اقدام ڈپو سے نکلنے والی مصنوعات کے حوالے سے آگے بڑھایا جائے۔
ڈپو سے نکلنے والی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں رسد کے اخراجات، ڈیلروں کا منافع اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کا منافع بھی شامل ہوتا ہے تاہم ڈیلروں کی جانب سے ان قیمتوں کو حکومتی فیصلوں سے آزاد کرنے کی مخالفت کی جارہی ہے کیونکہ بصورت دیگر انھیں مقامی مارکیٹ میں قیمتوں کے تعین کے لیے مسابقت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
آئل انڈسٹری کے ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت ان تجاویز اور مسائل پر کافی عرصے سے غور کررہی ہے تاہم اس حوالے سے ابھی تک کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا۔
کنویں سے نکلنے والی گیس کی قیمتوں کے حوالے سے ذرائع کا کہنا تھا کہ اس گیس کا تعلق تیل اور گیس تلاش کرنے والی کمپنیوں سے ہوتا ہے لہذا ان کی یکساں قیمتوں کا تعین کرنا ممکن نہیں ہے کیونکہ تیل کمپنیوں نے حکومت سے مختلف معاہدے کررکھے ہیں جن کی رو سے مختلف کنوؤں سے نکلنے والی گیس کی قیمتیں مختلف متعین ہوتی ہیں لہذا ان معاہدوں میں تبدیلی ممکن نہیں ہے تاہم پائپ کے ذریعے فراہم کی جانے والی گیس اور قدرتی مائع گئس (ایل این جی) کی یکساں قیمتوں کو متعین کرنے کا حکومت کے پاس اختیار ہے۔