پنجاب کی فلور ملز کو سرکاری گندم اجرا کی بھیک نہیں چاہیے، حافظ احمد قادر
پنجاب کی فلور ملز کو سرکاری گندم اجراء کی بھیک نہیں چاہیے ،ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے کہ حکومت اوپن مارکیٹ کی گندم قیمتوں کے مطابق آزادانہ کاروبار کرنے دے.
قیمتوں کا سرکاری نوٹیفیکیشن واپس لیا جائے یا اسے مارکیٹ قیمت کے مطابق کیا جائے، موجودہ نوٹیفیکیشن کی آڑ میں کچھ خاص مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے.
پنجاب کی اوپن مارکیٹ اور فلورملز کے پاس اتنی گندم موجود ہے کہ نئی فصل آنے تک کوئی قلت نہیں ہوگی لیکن آئندہ گندم پیداوار35 سے40 لاکھ ٹن کم ہونے کا خدشہ ہے جس سے نمٹنے کیلئے پنجاب حکومت کو موجودہ سرکاری گندم سٹاکس کو تب تک محفوظ رکھنا چاہیے جب تک گندم پیداوار کا حتمی تخمینہ نہیں بنتا۔
ان خیالات کا اظہارپاکستان فلورملز ایسوسی ایشن کے سابق سینئر وائس چیئرمین اور آواز گروپ کے مرکزی رہنما حافظ احمد قادر نے ایکسپریس کے ساتھ خصوصی گفتگو میں کیا۔
حافظ احمد قادر نے کہا کہ اس وقت فلورملنگ انڈسٹری کو کسی بحران کا سامنا نہیں ماسوائے محکمہ خوراک کے جاری کردہ غیر حقیقی نوٹیفیکیشن کے۔ لاہور میں گندم کی قیمت3050 تا 3070 روپے فی من ہے لیکن محکمہ خوراک کے نوٹیفیکیشن میں2900 درج ہے اس سے زیادہ ظاہر کرنے پر جرمانے بھرنا پڑتے ہیں۔
حکومت حقیقت پسندی اختیار کرتے ہوئے مارکیٹ بیسڈ نوٹیفیکیشن جاری کرے ، جیسا کہ حکومت کے ساتھ طے ہوا مگر اس پر عمل نہیں کیا گیا، محکمہ خوراک ہر15 دن بعد ہمارے ساتھ بیٹھ کر قیمتوں کا جائزہ لیکر نوٹیفیکیشن پر نظر ثانی کرے۔
اس وقت فلورملز کے پاس 12 لاکھ ٹن گندم موجود ہے جبکہ لاکھوں ٹن گندم مارکیٹ میں پڑی ہے، فلورملز کی کوشش ہے کہ اپریل میں نئی گندم آنے تک اپنے سٹاکس کے ساتھ مارکیٹ سے گندم خرید کر مکسنگ سے پسائی کی جائے ۔