وزیراعظم کی اپیل پر ملک کے مختلف شہروں میں نماز استسقاء ادا کر دی گئی

وزیراعظم پاکستان کی ہدایت پر وزارت مذہبی امور نے نماز استسقاء کے اہتمام کا سرکلر جاری کیا تھا


ویب ڈیسک November 15, 2024

اسلام آباد:

وزیراعظم شہباز شریف کی اپیل پر فیصل مسجد اسلام آباد میں نماز استسقاء ادا کر دی گئی جبکہ ملک کی مختلف ممالک میں بھی نماز کا اہتمام کیا گیا۔

وزارت مذہبی امور نے وزیراعظم کی اپیل پر وفاقی اور صوبائی سطح پر نماز استسقاء کا اہتمام کرنے کی ہدایت کی تھی۔

وزیراعظم پاکستان کی ہدایت پر نماز استسقاء کے اہتمام کا سرکلر جاری کیا گیا تھا جس میں چاروں صوبوں، گلگت، آزاد کشمیر کے سیکریٹری اوقاف کو عمل درآمد یقینی بنانے کی ہدایات جاری کی گئی تھی۔

مراسلے میں کہا گیا تھا کہ حالیہ خشک سالی سے ملک بھر میں صحت اور اسموگ کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں لہٰذا مساجد کے پیش امام اور عوام مسنون صلاۃ الاستسقاء کا لازمی اہتمام کریں۔

عوام الناس اللہ رب العزت سے خصوصی مغفرت طلب کرتے ہوئے باران رحمت کی دعا کریں۔

مزید پڑھیں؛ شہباز شریف کی قوم سے باران رحمت کیلیے نماز استسقاء ادا کرنے کی اپیل

لاہور میں چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل علامہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے نماز استسقاء کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ جمعے کے بعد نماز استسقاء ادا کرکے اللہ سے دعا کی ہے کہ ہماری معافی فرما دے اور اتنی باران رحمت برسائے کہ یہ بیماری ختم ہو جائے۔

انہوں نے کہا کہ کونسل نے 2022 میں حکومت سے اپیل کی تھی اس پر عمل کیا اور پی ٹی اے اب تک 80 لاکھ ایسی سائٹ بند کر چکا ہے، ایسی تمام سائٹ جو نبی کریم اور اصحابہ کی توہین کریں اسے بند کیا جانا چاہیے۔

چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا کہ نماز استسقاء کا مقصد بھی یہی ہے کہ اگر کوئی غلطی ہو تو وہ معاف فرما دیں، جس قوم میں ذخیرہ اندوزی ہوتی ہے وہاں بارش کا عمل رک جاتا ہے۔

واضح رہے کہ گزشہ روز وزیراعظم شہباز شریف نے قوم سے باران رحمت کے لیے نماز استسقاء ادا کرنے کی اپیل کی تھی۔ انھوں نے قوم سے درخواست کی تھی کہ نماز استسقاء ادا کرے اور اللہ تعالیٰ سے بارش کے لیے خصوصی دعا مانگی جائے۔

وزیراعظم نے علمائے کرام اور مشائخ عظام سے خاص طور پر کہا کہ وہ نماز استسقا کے اہتمام میں اپنا کردار ادا کریں، بارش برسنے سے ماحول میں بہتری آئیگی اور بیماریوں سے نجات میں بڑی مدد مل سکتی ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔