جیل ریفارمز میں بڑی پیشرفت؛ پنجاب میں سزا معافی کے قواعد اور معیار جاری

سزا معافی سے مراد ایسا نظام ہے جس کے تحت سزا پوری کرنے سے قبل قیدی رہائی کا حقدار ٹھہرتا ہے


ویب ڈیسک November 15, 2024

لاہور:

پنجاب میں جیل ریفارمز کے سلسلے میں بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے کہ  جیلوں میں سزا معافی کے قواعد اور معیار جاری کردیے گئے ہیں۔
 

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر جیل ریفارمز ایجنڈے  کے تحت محکمہ داخلہ نے قیدیوں کی سزا میں معافی کے قواعد و ضوابط اور معیار جاری کر دیے ہیں۔ سزا معافی سے مراد ایسا نظام ہے جس کے تحت سزا پوری کرنے سے قبل قیدی رہائی کا حقدار ٹھہرتا ہے۔

جیل میں سزا پوری کرنے سے قبل رہائی کی 5 صورتیں ہیں، جن میں مشقت، اچھے کردار کا مظاہرہ، تعلیم کا حصول، خون کا عطیہ اور اسپیشل معافی  شامل ہیں۔

اچھے کردار پر سزا معافی
اچھے کردار اور چال چلن سے مراد یہ ہے کہ قیدی اپنی سزا جیل قوانین کے مطابق گزار رہا ہے۔ اچھے کردار کے حامل قیدی کو ایک سال قید بامشقت مکمل ہونے پر 15 دن اور 3سال مکمل ہونے پر 15 دن کے ساتھ اضافی 30 یوم کی سزا معافی ملے گی۔

تعلیمی قابلیت پر سزا معافی
دوران اسیری اپنی تعلیمی قابلیت بہتر کرنے والے قیدیوں کو اسکیل کے مطابق سزا میں معافی ملے گی۔ قید کے دوران میٹرک، انٹر، بی اے یا ایم اے کرنے والے اسیران کو 6 ماہ سے 10 ماہ سزا کی معافی ملے گی ۔ دوران قید حفظ القرآن و ترجمہ مکمل کرنے والے اسیران کو 6 ماہ سے 2 سال سزا کی معافی ملے گی۔ الیکٹریشن، موٹر بائنڈنگ، بیوٹیشن جیسے ٹیکنیکل کورسز کرنے والے اسیران کو ایک ماہ تک سزا کی معافی ملے گی۔

اسی طرح امتحان کے رزلٹ کارڈ موصول ہونے پر جیل سپرنٹنڈنٹ 7 یوم اور ڈی آئی جی جیل مزید 3 یوم میں معافی کا کیس فارورڈ کریں گے۔ آئی جی جیل ہر ماہ کے دوسرے عشرے میں تعلیمی قابلیت کی بنیاد پر سزا معافی کا نوٹیفیکیشن جاری کرنے کے پابند ہوں گے۔ آئی جی جیل ہر ماہ محکمہ داخلہ کو سرٹیفکیٹ بھجوائیں گے کہ سزا معافی کا کوئی کیس زیر التوا نہیں ہے۔

اسپیشل معافی
مجاز اتھارٹی کی جانب سے مختلف تہواروں  پر دی جانے والی معافی کو اسپیشل معافی کہا جاتا ہے۔ جیل قوانین کے مطابق سپرنٹنڈنٹ جیل 30 یوم، آئی جی جیل 60 یوم، سیکرٹری داخلہ 90 یوم اور وفاقی حکومت 60 یوم کی اسپیشل معافی دے سکتی ہے۔ 

صدر پاکستان کی جاری کردہ معافی
صدر پاکستان کی جانب سے جاری کردہ معافی آئین کے آرٹیکل 45 کے تحت تمام قوانین پر فوقیت رکھتی ہے۔

خون کا عطیہ
جیل قوانین کے مطابق سزا یافتہ قیدی خون عطیہ کرنے پر 30 یوم معافی کا حقدار ہے۔ ایک عطیہ سے دوسرے کے درمیان کم از کم 6 ماہ کا وقفہ لازم ہے۔ 5 سال سے زائد سزا کا قیدی زیادہ سے زیادہ 4 بار خون عطیہ کر سکتا ہے۔

قید بامشقت پر سزا معافی
4 ماہ سے کم قید بامشقت سزا پانے والے قیدی بعوض مشقت معافی کے حقدار نہیں ہوں گے۔ سزائے موت سے عمر قید میں تبدیل ہونے والے قیدیوں کو کم سے کم اسکیل کے مطابق معافی دی جائے گی۔ سزا معافی 3 ماہ کے اعتبار سے سال میں 4 بار دی جائے گی  اور اسی روز اندراج ہوگا۔

دہشت گردی، تخریب کاری اور ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث سزا یافتگان کسی قسم کی معافی کے حقدار نہیں ہوں گے۔

معافی کے اندراج میں تاخیر پر قیدی کو ایک دن بھی اضافی سزا کاٹنا پڑی تو جیل سپرنٹنڈنٹ اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جوڈیشل کے خلاف PEEDA کے تحت کارروائی ہوگی۔ تمام کیسز میں ریمیشن شیٹ اور پریزن انفارمیشن مینجمنٹ سسٹم میں سزا معافی کا بروقت اندراج ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جوڈیشل کی ذمے داری ہے۔

ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق سیکرٹری داخلہ نے سزا معافی کے ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کی ہدایت کی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں