جی ایچ کیو گیٹ حملہ کیس کی نئی تفصیلات عدالت میں جمع

ملزمان نے راجہ بشارت، خالد جدون کے اشتعال دلانے پر جی ایچ کیو گیٹ پر دھاوا بولا، نوٹ

اسلام آباد:

پولیس نے جی ایچ کیو گیٹ حملہ کیس میں نیا انسپکشن نوٹ عدالت میں جمع کرادیا۔ 

انسداد دہشت گردی عدالت میں سماعت کے دوران انسپکشن نوٹ کو ضمنی 1 کے فقرہ 44 کے طور پر پیش کیا گیا، یہ نوٹ جی ایچ کیو گیٹ کے اطراف 54 مقامات سے جمع کیے گئے شواہد کی بنیاد پر تیار کیا گیا ہے۔

انسپکشن نوٹ میں ملزمان کی جی ایچ کیو گیٹ پر حملے کے دوران مختلف اطراف سے آمد اور ملزمان سے پی ٹی آئی جھنڈے، ٹوپیاں، پٹرول بم برآمد ہونے کا ذکر ہے۔

مزید پڑھیں: جی ایچ کیو حملہ کیس میں عمران خان سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم پھر ٹل گئی

انسپکشن نوٹ میں جی ایچ کیو کے باہر نصب آرمی لوگو سمیت فوجی جوان کے مجسمے کو توڑنے اور مشعل نما ڈنڈے پر آگ لگانے، ملزم حمزہ لطیف اور ملزم خادم حسین کی موقع سے گرفتاری کا ذکر بھی موجود ہے۔

نوٹ میں کہا گیا ہے کہ جی ایچ کیو گیٹ پر حملے کے دوران راجہ بشارت اور خالد جدون کی قیادت میں 300 افراد نے پاک آرمی کے خلاف نعرے بازی اور گالم گلوچ کی، مسلح ملزمان ڈنڈوں، پتھروں، پٹرول بم سے لیس تھے، ملزمان نے راجہ بشارت، خالد جدون کے اشتعال دلانے پر جی ایچ کیو گیٹ پر دھاوا بولا۔

نوٹ میں کہا گیا کہ موقع پر موجود پولیس کے روکنے کے باوجود ملزمان مزاحمت کرتے ہوئے گیٹ توڑ کر اندر داخل ہوئے، ملزمان نے گیٹ کے اندر لگے بریکٹ فین، پلاسٹک کی کرسیاں توڑ دیں، سڑک پر ٹائر جلا کر، پٹرول بم مار کر آگ لگائی اور عوام میں خوف و ہراس پھیلایا۔

Load Next Story