بھارتی ریاست منی پور میں حالات کشیدہ، انٹرنیٹ اور موبائل سروس بند، کرفیو نافذ
بھارت کی ریاست منی پور میں نسلی فسادات کے دوران حالات کشیدہ ہوگئے ہیں اور حکام نے انٹرنیٹ اور موبائل سروس بند کرکے غیرمعینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کردیا ہے جبکہ مظاہرین کی جانب سے سیاست دانوں کے گھروں کا محاصرہ کیا جا رہا ہے۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے بتایا کہ فسادات کے دوران مزید 3 افراد کی لاشیں ملی ہیں جو ممکنہ طور پر اکثریتی قبیلہ میتھی افراد کی ہیں۔
میتھی قبیلے کے نمائندے نے بتایا کہ ہلاک تینوں افراد اس خاندان سے تعلق رکھتے تھے جن کے 6 افراد کو کوکی قبیلے کے گروپ نے قید کرلیا تھا۔
پولیس کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ مظاہرین کی ایک بڑی تعداد جمع ہوگئی تھی اور ریاستی دارالحکومت امپھال میں اراکین پارلیمنٹ سے ملاقات کا مطالبہ کر رہے تھے۔
مظاہرین نے سیاست دانوں کے گھروں میں توڑ پھوڑ کی—فوٹو: رائٹرز
شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انہوں نے بتایا کہ جب مظاہرین کے مطالبات نظرانداز کیے گئے تو انہوں نے سیاست دانوں کے گھروں پر دھاوا بول دیا، گاڑیوں کو آگ لگا دی اور جائیدادوں کو نقصان پہنچایا۔
سیکیورٹی حکام کے مطابق مظاہرین نے 9 اراکین اسمبلی کے گھروں کا محاصرہ کرلیا ہے اور 4 گھروں میں توڑ پھوڑ کی ہے۔
بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رکن اومبلی ایل سشندرو میتھی نے دوسرے مقام سے فون پر بتایا کہ اس وقت میرے گھر پر حملہ کیا گیا ہے اور اطلاعات ہیں کہ ہجوم نے گھروں کا محاصرہ کرلیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے گھر میں توڑ پھوڑ بھی کی گئی ہے، کھڑکیوں کے شیشے بھی توڑ دیے گئے ہیں لیکن سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو گھر کے اندر داخل ہونے سے روکا اور انہیں پیچھے دھکیل دیا ہے۔
مظاہرین نے اراکین پارلیمنٹ سے ملاقات کا مطالبہ پورا نہ ہونے پر توڑ پھوڑ کی—فوٹو: رائٹرز
رپورٹ کے مطابق پیر کو شروع ہونے والے تازہ فسادات میں سیکیورٹی فورسز کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں کوکی قبیلے کے 10 افراد کی ہلاکت کے بعد میتھی قبیلے کے ایک خاندان کے 6 افراد لاپتا ہوگئے تھے۔
اس سے قبل گزشتہ ہفتے ریاست کے ضلع جیریبام میں کوکی قبیلے کے اندر ہمار گروپ کی 31 سالہ خاتون جل گئی تھی اور اس کا الزام میتھی قبیلے کے انتہاپسند گروپ پر عائد کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: منی پور فسادات میں تیزی، مودی سرکار خاموش
بھارت کی حکومت نے سیکیورٹی فورسز کی اضافی نفری ریاست میں تعینات کردی ہے اور 32 لاکھ آبادی کی حامل ریاست میں گڑ بڑ کرنے والے دونوں قبیلوں کے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کا عزم ظاہر کیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق سرکاری نوکریوں، تعلیم اور دیگر مراعات کے حوالے سے گزشتہ برس مئی میں شروع ہونے والے نسلی فسادات کے دوران منی پور میں اب تک 250 افراد ہلاک اور 60 ہزار سے زائد بے گھر اور کئی زخمی ہوچکے ہیں۔
ریاست منی پور دو حصوں پر بٹ چکی ہے، وادی پر میتھی قبیلے کا قبضہ ہے اور پہاڑی علاقوں پر کوکی قبیلے کا کنٹرول ہے اور بھارت کی پیراملٹری فورسز نے علاقے کو الگ کرکے ایک حصے پر لوگوں کے داخلے پر پابندی عائد کردی ہے۔